عیب دَریوں، بُرے چَرچوں،اِلزام تراشیوں اور چُغلیوںکو اپنا ہتھیار بنالیں اور اسے اپنے زُعمِ فاسِد میں دین کی بہت بڑی خدمت تصوُّر کریں ،ایسوں کو سنبھل جانا چاہئے کہ یہ دین کی خدمت نہیں، انتہائی دَرَجے کی مذموم حَرَکت ہے بلکہ شرعاً اِن ناجائز کاموں کا اِرتکاب کر کے اپنے نامۂ اعمال کو گناہوں سے پُر کرنا ہے۔ یُونہی جو تشخُّص برقرار رکھتے ہوئے بھی بِلااِجازتِ شرعی دعوتِ اسلامی کی مُخالَفَت کرے گا اور لوگوں کو مُتَنَفّر کر کے(یعنی نفرت دِلا کر) دعوت اسلامی اور اس کے طریقۂ کار کو نقصان پہنچانا اُس کا مقصد ہوگا وہ بھی فعلِ ناجائز کا مُرتکِب ٹھہرے گا۔
بُراچرچا کرنا حرام ہے
دیکھا یہ گیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کی مخالفت پر اُتر آتا ہے تو خواہ مخواہ اُس پر تنقیدیں کرتا ،بال کی کھال اُتارتا اور اس کی خامیوں یا خطاؤں کا بُرا چرچا کرتا پھرتا ہے۔ (مگر جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ بچائے)جب ان کی آپس میں بنتی تھی تو اِسے گویا اُس کے پسینے میں سے بھی خوشبو آتی تھی اب ناراضی کے بعد اُس کا عِطر بھی بدبودار