تھے اورنہ ہی بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دیتے تھے بلکہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مُعاف کرتے اوردرگزر فرمایا کرتے تھے۔ (سُنَنِ تِرمِذی ج۳ص۴۰۹حدیث۲۰۲۳)
روزانہ 70 بار مُعاف کرو
ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اور عرض کی :یا رسولَ اللہعَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !ہم خادِم کو کتنی بارمُعاف کریں؟آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموش رہے ۔اُس نے پھر وہ سُوال دُہرایا،آپصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پھر خاموش رہے ،جب تیسری بارسُوال کیاتو ارشاد فرمایا:روزانہ ستّر بار۔ (سُنَنِ تِرمِذی ج۳ص۳۸۱ حدیث۱۹۵۶ دارالفکربیروت)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:عربی میں ستّر کا لفظ بیان زیادتی کے لیے ہوتا ہے یعنی ہر دن اُسے بہت دفعہ مُعافی دو، یہ اس صورت میں ہو کہ غلام سے خطاء ً غلطی ہوجاتی ہے خباثتِ نفس سے نہ ہو اور قُصور بھی مالِک کا ذاتی ہو، شریعت کا