آدابِ دین |
حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ہمیں ادب سیکھنے اورسکھانے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ، حضور سیِّدُ المبلغین، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ہدایت نشان ہے: ''اپنی اولاد کو تین(اچھی) خصلتوں کی تعلیم دو(۱)اپنے بنی(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ) کی محبت(۲)اہلِ بیت کی محبت اور (۳) قرآنِ پاک کی تعلیم۔بے شک حاملینِ قرآن (یعنی قرآن پڑھنے والے) اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبیوں اور پسندیدہ لوگوں کے ساتھ اس کے(عرش کے)سائے میں ہوں گے کہ جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔''
(الجامع الصغیرلسیوطی،باب الہمزہ،الحدیث۳۱۱،ص۲۵)
مجدداعظم،اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت،مولیٰناشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ''فتاویٰ رضویہ'' میں ارشاد فرماتے ہیں:
''وَلَادِیْنَ لِمَن لَّااَدَبَ لَہٗ
یعنی: جوباادب نہیں اس کاکوئی دین نہیں۔''
(فتاویٰ رضویہ،ج۲۸،ص۱۵۸،مطبوعہ رضاماؤنڈیشن لاہور)
زیرِنظررسالہ
''اَلْاَدَبُ فِیْ الدِّیْن''
ابو حامد حضرتِ سیدناامام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کی منفرد تصنیف ہے جس میں قرآن وحدیث سے ماخوذ ایسے آداب بیان کئے گئے ہیں جن پرعمل کرکے ہم اپنی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ مثلاً بارگاہِ خداوندی کے آداب، مسجد کے آداب،بیت اللہ شریف کے آداب،بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اور مدینہ طیبہ زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًا کے آداب، کھانے پینے کے آداب،نماز کے آداب وغیرہ۔ مجلس المدینۃالعلمیۃ کے شعبہ تراجم کتب کے مدنی علماء کَثَّرَھُمُ اللہ تَعَالٰی کی انتھک کاوشوں سے اس رسالے کا اُردو ترجمہ''دینِ اسلام کے آداب'' کے نام