Brailvi Books

آدابِ دین
4 - 60
پہلے اِسے پڑھئے!
    اَدَب ایسے وصف کانام ہے جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتایااچھے اخلاق اپناتاہے۔

    حضرت سیدنا ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن قشیری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ''ادب کاایک مفہوم یہ ہے کہ انسان بارگاہِ خداوندی میں حضوری کا خیال رکھے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
 ''قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ وَ اَہۡلِیۡکُمْ نَارًا
ترجمہ کنز الایمان: اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔'' اس آیہ مبارکہ کی تفسیر میں حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:''مطلب یہ ہے کہ اپنے گھر والوں کو دین اورآداب سکھاؤ۔''

    مزید فرماتے ہیں: ''حقیقت ادب یہ ہے کہ انسان میں اچھی عادات جمع ہو جائیں اور حضرت سیدنا عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ہمیں زیادہ علم کے مقابلے میں تھوڑے ادب کی زیادہ ضرورت ہے۔''
(الرسالۃ القشیریۃ، باب الادب، ص۳۱۵تا۳۱۷، دار الکتب العلمیۃ بیروت)
     شریعتِ مطہّرہ میں اسے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ایک مسلمان کو چاہے کہ اپنے اخلاق سنوارنے کی کوشش کرے۔ پس وہ ایک ایسے عمدہ وبہترین نمونے کا محتاج ہے جس کے سانچے میں زندگی ڈھال کر اپنے اخلاق وآداب کو شریعت کے مطابق بنا سکے۔ اس کے لئے سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب سینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی زندگی قابلِ تقلید نمونہ ہے اور کیوں نہ ہو کہ خود ربّ ِ کائنات عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی
Flag Counter