اچھے ماحول کی برکتیں |
صاف رکھنا ضروری ہے کیونکہ ان کی مثال ایک ایسے بیت الخلاء کی مانند ہے جس کی دیواریں تو نہایت ہی صاف و شفاف ہوں مگر اندر غلاظت کا ڈھیر ہو، ظاہر ہے ایسی جگہ سے صاف و شفاف ہونے کے باوجود گندگی اور بدبو ہی پھیلے گی اور ان کے مقابلہ میں وہ لوگ جو ظاہری شان و شوکت تو نہیں رکھتے مگر ان کے قلوب جذبہ اخلاص و ایثار سے مزین ہوتے ہیں ان کو ماحول میں داخل کرنا بہت مفید اور ان کو نظر انداز کردینا نہایت ہی مضراور نقصان دہ ہے۔
بُرے ماحول سے بچو کہ وہ بُری صحبت کا باعث ہے جو موجب ہلاکت ہے
بُرے ماحول کواپنانے والے افراد اپنی عزت و وقار اور حیثیت کو کھودیتے ہیں، اس کی مثال یوں سمجھیں کہ وہ مکھی کی دوسری قسم کی روش کو اپناتے ہیں یعنی چمنستان موجود ہے اطراف سرسبز وشاداب اور گل و گلزار بھی ہے مگر وہ مکھی غلاظت ہی کا انتخاب کرتی ہے جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ وہ تمام خوبصورت جسم کو چھوڑ کر صرف اسی مقام کا انتخاب کرتی ہے جو زخمی ہوتا ہے جس میں خون و پیپ بھر اہوتاہے اسی لئے لوگ اس سے متنفر ہوتے ہیں اور یہ بات کون نہیں جانتا کہ غلیظ ماحول سے تعلق رکھنے والی مکھیاں وبا و بیماری ہی کا ذریعہ بنتی ہیں معلوم ہو اکہ غلیظ اور گھناؤنے ماحول سے وابستہ ہونے والے افراد اپنے وقار ہی کو مجروح نہیں کرتے بلکہ دوسروں کی عزت و وقار کے بھی درپے ہوتے ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ ہم بُرے ماحول اور بری صحبت سے اجتناب کریں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: