Brailvi Books

آقا كامہینا
8 - 34
میں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔   آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِوائے چند دِن کے پورے ہی ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے۔    (سُنَنِ تِرمِذی ج۲ص۱۸۲حدیث۷۳۶)  
تِری سنّتوں پہ چل کر مِری روح جب نکل کر
چلے تو گلے لگانا مَدَنی مدینے والے  (وسائلِ بخشش  (مُرَمَّم)   ص۴۲۸) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بھلائیوں والی راتیں 
      اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : میں نے نبیِّ کریم،  رء وفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ وَالتَّسْلِيْم کو فرماتے سنا :  اللہ عَزَّ وَجَلَّ (خاص طور پر) چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے: {۱} بقر عید کی رات {۲} عیدُ الفطر کی (چاند)  رات {۳} شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور  (اِس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں  {۴} عرفے کی  (یعنی 8اور9 ذُوالحجّہ کی درمیانی)  رات اذانِ   (فجر)   تک۔      (تفسیردُرِّ مَنثور ج ۷ ص ۴۰۲)  
نازُک فیصلے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!   پندرہ شَعْبانُ الْمُعَظّم کی رات کتنی نازُک ہے!   نہ جانے کس کی قسْمت میں کیا لکھ دیا جائے!    بعض اوقات بندہ غفْلت میں پڑا رَہ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہوچکا ہوتا ہے ۔   ’’غُنْیَۃُ الطّالِبِین‘‘  میں ہے:  بہت سے کَفن