Brailvi Books

آقا كامہینا
4 - 34
موجودہ مُسلمانوں کا جذبہ
	سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ!   پہلے کے مسلمانوں کو عبادت کاکس قَدَرذَوق ہوتا تھا!    مگر افسوس!   آج کل کے مسلمانوں کو زیادہ تر حصولِ مال ہی کا شوق ہے۔    پہلے کے مَدَنی سوچ رکھنے والے مسلمان مُتَبرَّکایّام (یعنی برکت والے دنوں )  میں ربُّ الانام عَزَّ وَجَلَّ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے اُس کا قرب حاصل کرنے کی کوششیں کرتے تھے اور آج کل کے مسلمان مُبارَک دنوں ،  خصوصاً ماہِ رَمَضانُ الْمُبَارَک میں دنیا کی ذلیل دولت کمانے کی نئی نئی ترکیبیں سوچتے ہیں ۔    اللہ عَزَّ وَجَلَّ ا پنے بندوں پر مہربان ہوکر نیکیوں کا اَجْر و ثواب خوب بڑھادیتا ہے،  لیکن دنیا کی دولت سے مَحَبَّت کرنے والے لوگ رَمَضَانُ الْمُبَارَک میں اپنی  چیزوں کا بھاؤ بڑھا کر غریب مسلمانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کردیتے ہیں ۔   صد کروڑ افسوس!    خیرخواہیِٔ مسلمین کا جذبہ دم توڑتا نظرآ رہا ہے!      ؎
ا ے خاصۂِ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے	 اُمّت پہ تِری آکے عَجَب وَقْت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے	پردیس میں وہ آج غریبُ الغُرَبا ہے
فَریاد ہے اے کشتیِٔ اُمّت کے نگہباں
بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
نفل روزوں کا پسندیدہ مہینا
      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!    ہمارے دِلوں کے چین ، سرورِ کونین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ