Brailvi Books

آقا كامہینا
3 - 34
’’شعبان‘‘ کے پانچ حروف:  ’’ش،   ع،  ب ،  ا ،  ن‘‘ کے مُتعلِّق نقل فرماتے ہیں :  ش سے مراد ’’شَرف‘‘ یعنی بزرگی ، ع سے مراد ’’ علو‘‘ یعنی بلندی، ب سے مراد ’’بِر‘‘  یعنی اِحسان،    ’’ا‘‘  سے مراد ’’ اُلْفت‘‘ اور ن سے مراد ’’نور‘‘ ہے تو یہ تمام چیزیں اللہ تَعَالٰی اپنے بندوں کو اِس مہینے میں عطا فرماتا ہے،  یہ وہ مہیناہے جس میں نیکیوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ،   برکتوں کانزول ہوتا ہے،  خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور گناہوں کا کَفارہ ادا کیا جاتا ہے،  اورخیرُالْبَرِیَّہ،  سَیِّدُ الْوَریٰ جنابِ محمدِمُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک کی کثرت کی جاتی ہے اور یہ نبیِّ مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود بھیجنے کا مہینا ہے۔     (غُنْیَۃُ الطّالِبین ج۱ص۳۴۱، ۳۴۲) 
صَحابۂِ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا جذبہ
    	حضرتِ سَیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں :  ’’ شعبان کا چاند نظر آتے ہیصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تِلاوتِ قراٰنِ پاک کی طرف خوب مُتَوَجِّہ ہو جاتے،  اپنے اَموال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ غربا ومساکین مسلمان ماہِ رَمضان کے روزوں کے لئے تیاری کرسکیں ،  حکام قیدیوں کوطَلَب کرکے جس پر  ’’حَد‘‘  (یعنی شرعی سزا)  جاری کرنا ہوتی اُس پر حَد قائم کرتے ، بَقِیّہ میں سے جن کو مناسب ہوتا اُنہیں آزاد کردیتے،  تاجر اپنے قرضے ادا کردیتے ،  دوسروں سے اپنے قرضے وصول کرلیتے۔     (یوں ماہ ِ رَمَضانُ الْمبارَک سے قبل ہی اپنے آپ کو فارِغ کر لیتے)  اور رَمضان شریف کا چاند نظر آتے ہی غسل کرکے  (بعض حضرات )  اعتکاف میں بیٹھ جاتے۔   ‘‘   (ایضاً ص ۳۴۱ )