ہر خطا تُو درگزر کر بیکس و مجبور کی
ہو الٰہی! مغفِرت ہر بیکس و مجبور کی (وسائلِ بخشش (مرمَّم) ص ۹۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
محرُوم لوگ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شبِ بَرَاءَت بے حد اَہم رات ہے، کسی صورت سے بھی اسے غفلت میں نہ گزارا جائے، اِس رات رَحمتوں کی خوب برسات ہوتی ہے ۔ اِس مبارَک شب میں اللہ تبارَک وَتعالیٰ ’’بنی کلب ‘‘ کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو جہنَّم سے آزاد فرماتا ہے۔ کِتابوں میں لکھا ہے: ’’قبیلۂِ بنی کلب ‘‘ قبائلِ عرب میں سب سے زیادہ بکریاں پالتا تھا۔ (1) آہ ! کچھ بدنصیب ایسے بھی ہیں جن پر شبِ بَرَاءَت یعنی چھٹکارا پانے کی رات بھی نہ بخشے جانے کی وَعید ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا امام بیہقی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ’’فَضائِلُ الْاَوقات‘‘ میں نقل کرتے ہیں : رسولِ اکرم، نُورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: چھ آدمیوں کی اس رات بھی بخشش نہیں ہوگی: {۱} شراب کا عادی {۲}ماں باپ کا نافرمان {۳} زِناکا عادی {۴}قَطْع تعلق کرنے والا {۵}تصویر بنانے والا اور{۶}چغل خور۔ (فضائل الاوقات ج۱ص۱۳۰حدیث ۲۷) اِسی طرح کاہن ، جادوگر، تکبُّر کے ساتھ پاجامہ یا تہبندٹخنوں کے نیچے لٹکانے والے اور کسیمسلمان سے بلا اجازت شرعی بغض و کینہ رکھنے والے پر بھی اِس رات مغفِرت کی سعادت سے محرومی کی وعید ہے، چنانچہ تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ متذکرہ (یعنی بیان کردہ) گناہوں میں سے اگر مَعَاذَ اللہکسی گناہ میں ملوث ہوں تو وہ بالخصوص اُس گناہ سے اور بالعموم ہر گناہ سے شبِ بَرَاءت کے آنے سے پہلے بلکہ آج اور ابھی سچی توبہ کرلیں ، اور اگربندوں کی حق تلفیاں کی ہیں توتوبہ کے ساتھ ساتھ ان کی مُعافی تلافی کی ترکیب فرما لیں ۔
________________________________
1 - مرقاۃ ج۳ ص۳۷۵