Brailvi Books

اعلی حضرت کی انفرادی کوششیں
2 - 50
سلام کے جواب میں تو وَعَلَیْکُمُ السُّلَام کہنا چاہيے!''استاذصاحب کَمْسِن مُبَلِّغ کی زبان سے اِصلاحی جملہ سن کر ناراض نہ ہوئے بلکہ خیرخواہی کرنے پر خوشی کا اِظہار فرمایا اوراپنے اس ہونہار شاگرد کو ڈھیروں دعائیں دی۔
 ( ملخصاَحیات اعلیٰ حضرت ،ج۱، ص۶۳)
کَمْسِن مُبَلِّغ کون تھا؟
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ جانتے ہیں وہ کَمْسِن مبلغ کون تھا؟ وہ چودھویں صدی ہجری کے مجدّدِدین وملت، اعلٰیحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانۂ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حضرتِ علَّامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن تھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی وِلادت باسعادت بریلی شریف (ہند)کے مَحَلّہ جَسولی میں ۱۰ شَوَّالُ الْمُکَرَّم  ۱۲۷۲؁ھ بروز ہفتہ بوقتِ ظہر مطابِق 14 جون 1856ء کو ہوئی۔اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے صرف تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں تمام مُروَّجہ عُلُوم کی تکمیل اپنے والدِ ماجد رئیسُ المُتَکَلِّمِین حضرت مولانا نقی علی خان علیہ رحمۃ المنّان سے کرکے سَنَدِفراغت حاصل کرلی۔ اُسی دن آپ نے ایک سُوال کے جواب میں پہلا فتویٰ تحریر فرمایا تھا۔ فتویٰ صحیح پا کر آپ کے والدِ ماجد نے مَسندِ اِفتاء آپ کے سپرد کردی اور آخر وقت تک فتاویٰ تحریر فرماتے رہے۔یوں توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
Flag Counter