Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
8 - 475
عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان  مکَّۂ مکرَّمہ تشریف لائے،امیْرِوقت بھی  مکّہ مکرمہ آیاہواتھا،لوگوں نےامیرکےفضائل گنواتے ہوئےعرض کی:اس میں یہ یہ خوبیاں ہیں اگرآپ اس کےپاس چلے چلیں(تواچھاہے)۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’مجھے اس سے کوئی حاجت نہیں۔‘‘ لوگوں نےعرض کی:ہم آپ کے معاملہ میں خوف زدہ ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’پھر  تووہ ایسا نہیں ہے جیساتم کہہ رہے ہو۔‘‘
(4549)…حضرتِ سیِّدُناعبدالرزّاق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَاقاپنے والدِمحترم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانایک مرتبہ ابرآلود ٹھنڈی صبح میں نمازپڑھ رہے تھے،سجدے کی حالت میں تھے کہ حجاج بن یوسف کا بھائی محمد بن یوسف جلوس کے ہمراہ وہاں سے گزرا،اس نے عمدہ قسم کی ساگون لکڑی(کا عصا)اورسبز رنگ کی شال منگوائی اورآپ کی خدمت میں پیش کردی،جب تک آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی حاجت سے فارغ نہ ہوئےسجدےسےسرنہ اُٹھایا،جب سلام پھیرااوراچانک اس چیزپرنظر پڑی توآپ پر کپکپی طاری ہوگئی اور اس کی طرف توجہ کیے بغیراپنے گھر کی جانب روانہ ہوگئے۔
سیِّدُناطاؤس بن کیسان عَلَیْہِ الرَّحْمَہجنتی ہیں:
(4550)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہبن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:میرے خیال میں طاؤس بن کیسان جنتی ہیں۔
ابن آدم کی ہربات لکھی جاتی ہے:
(4551)…حضرتِ سیِّدُنا لیث رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کسیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں:ابن آدم کی ہربات لکھی جاتی ہے یہاں تک کہ  بیماری میں کراہنا بھی۔
خوف خدا:
(4552)…حضرتِ سیِّدُنا داؤدبن شابُور عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْنُوْر بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانکی خدمت میں عرض کی:’’میرے لئے دعاکیجئے!‘‘آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے (عاجزی کرتے ہوئے)فرمایا:’’میں اپنے دل میں خوف وخشیت نہیں پاتاکہ تمہارے لئے دعا کروں۔‘‘