Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
63 - 475
 مخلوق سے دو جوڑے سوار کرنے کا حکم ہوا تو آپ نے بارگاہِ الٰہی  میں عرض کی: اے میرے ربّ! میں شیر اور گائے، بھیڑیے اور بکری، کبوتر اور بلی  کو کیسے ایک ساتھ کروں گا؟ اللہ عَزَّ   وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: ان کے درمیان نفرت کس نےڈالی؟آپعَلَیْہِ السَّلَام نےعرض  کی:اےاللہ عَزَّ   وَجَلَّ!تو نے۔ارشادفرمایا:میں ہی ان کےدرمیا ن الفت پیدا کروں گا یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ دیں گے۔
سیِّدُنا عطاء رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکو نصیحت:
(4700)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرتِ سیِّدُنا عطاء خُراسانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے پاس تشریف لائے  تو فرمایا: اے عطاء! تم پر افسوس ہے کیا میں نہیں جانتا کہ تم  اپنا علم لے کر بادشاہوں اور دنیادار لوگوں کے پاس جاتےہو۔ کیا تم ایسوں کے پاس جاتے ہو جو تم پر اپنے دروازے بند کرتے اور اپنی غربت کا اظہار کرتے  اور اپنی مال داری تم سے چھپاتے ہیں اور تم اس ہستی کو چھوڑے بیٹھے ہو، جس نے اپنے دروازے تمہارے لیے کھول رکھے ہیں اور اپنی مالداری تم پر واضح کی ہے اور وہ فرماتا ہے۔ ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ  (پ۲۴،المؤمن:۶۰)
	ترجمۂ کنز الایمان:مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔
	اے عطاء!  افسوس ہے کہ تم تھوڑی سی دنیا پر  توحکمت کے ساتھ راضی رہو مگر تھوڑی سی حکمت  کے ساتھ دنیا پر  راضی نہ رہو۔ اے عطاء!جتنا تمہیں کفایت کرے اگر وہ تمہیں  بے نیاز کر دے تو دنیا کا ادنی حصہ تمہیں کافی ہے اور اگر حسب کفایت دنیا تمہیں بے نیاز  نہ کرے تو دنیا کی کوئی چیز تمہیں کافی نہ ہو گی۔ اے عطاء! تمہارا پیٹ سمندروں میں سے  ایک سمندریاوادیوں میں سے ایک وادی ہے جسے قبر کی مٹی ہی بھر سکتی  ہے۔
اخلاص والا افضل ہے:
(4701)…حضرتِ سیِّدُنا عبدالصمد بن مَعْقِلرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا گیا: اے ابوعبداللہ! دو آدمی نماز پڑھتے ہیں ان میں سے ایک طویل قیام کرنے والا اور خاموش رہنے والاجبکہ دوسرا  طویل سجدے کرنے والا ہے تو ان میں سے افضل کون ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: جو ان میں سے اللہ عَزَّ   وَجَلَّ کے لیے زیادہ اخلاص والا ہو۔