ہی کافی ہے اور مخلوق کے مقابل مجھے میرا ربّ کافی ہے، جس کا قرب عزت والا، اس کی ثنا عظیم اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پھر آپ اند ر داخل ہوئے ۔ بادشاہ آپ کو دیکھ کر تخت سے اترا اور آپ کو سجدہ کیا (1) اور اپنے ساتھ تخت پر بٹھا لیا۔ پھر بولا کہ آج آپ ہمارے پاس امن میں قیام پزیر ہیں۔ حضرتِ سیِّدُنا یوسف عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: مجھے زمینی خزانوں پہ نگہبان کر دو میں جاننے والا اور حفاظت کرنے والا ہوں۔ یعنی آنے والے قحط کے سالوں میں حفاظت کرنے والا ہوں اور جو میرےپاس آئیں گےان کی بولیا ں جاننے والا ہوں۔
مچھلی کے پیٹ میں:
(4698)…حضرتِ سیِّدُناوہب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنایونسعَلَیْہِ السَّلَامجب مچھلی کے پیٹ میں گئےتومچھلی کوحکم ربانی ہواکہ انہیں نہ تکلیف پہنچائےاورنہ ہی زخمی کرے۔اللہعَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا:تواگروہ تسبیح کرنےوالانہ ہوتا(توضرورقیامت تک مچھلی کےپیٹ میں رہتا)۔پھرآپ کی عبادت کاذکر کرتے ہوئےفرمایاکہ وہ اس سےپہلےبھی عبادت گزاروں میں سےتھا۔آپعَلَیْہِ السَّلَامجب دریاسےباہرآئےتو سوگئے،اللہعَزَّ وَجَلَّنےآپ پرکدوکاپیڑاگادیا(2)،جب آپ نےاسےدیکھاکہ وہ آپ پرسایہ کئےہوئےہے اورسرسبزوشاداب ہےتوآپ کوبہت اچھالگا،آپ پھرسوگئے،دوبارہ بیدارہوئے تووہ سوکھ چکاتھا،لہٰذاآپ عَلَیْہِ السَّلَامغمگین ہوگئے۔ارشادہوا:تم نے نہ تواسےپیداکیا،نہ پانی دیااورنہ ہی اُگایاپھربھی غمگین ہوجبکہ میں نےایک لاکھ سےزائدلوگوں کوپیداکیااوران پررحمت کی توتم مشقت میں پڑگئے۔
کشتی نوح میں جانوروں کی باہمی الفت:
(4699)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا نوحعَلَیْہِ السَّلَام کو ہر
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…یہ سجدہ تحیت وتواضع (سلام وعاجزی)کا تھا جو ان کی شریعت میں جائز تھا جیسے کہ ہماری شریعت میں کسی معظم (بزرگ) کی تعظیم کے لئے قیام اور مصافحہ اور دست بوسی جائز ہے۔ سجدۂ عبادت اللہتعالیٰ کے سوا اور کسی کے لئے کبھی جائز نہیں ہوا نہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ شرک ہے اور سجدۂ تحیت وتعظیم بھی ہماری شریعت میں جائز نہیں۔(تفسیر خزائن العرفان، پ۱۳، سورۂ یوسف، تحت الآیہ:۱۰۰)
2…کدو کی بیل ہوتی ہے جو زمین پر پھیلتی ہے مگر یہ آپ کا معجزہ تھا کہ یہ کدو کا درخت قد والے درختوں کی طرح شاخ رکھتا تھااوراس کےبڑےبڑےپتوں کےسایہ میں آپ آرام کرتےتھے۔(تفسیر خزائن العرفان،پ۲۳،سورۂ صافات،تحت الآیہ:۱۴۶)