Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
60 - 475
عاجزی و انکساری پسند ہونا(۶)…عزت کے مقابلے میں ذلت کو پسند کرنا(۷)…طلبِ علم سے اکتاہٹ کا شکار نہ ہونا(۸)…طالب خیر کو دیکھ کر بیزار نہ ہو (۹)…دوسروں کی چھوٹی سی نیکی کو بہت بڑا اوراپنی بڑی سے بڑی نیکی کو چھوٹا سمجھنااور دسویں خصلت  بندے کے تمام معاملات کی اصل ہےاسی کے ذریعے بزرگی کا حصول ہوتا، ذکر بلند ہوتااور اسی کے ذریعے بندےکو دنیا و آخر ت  میں کامیابی ملتی ہے۔ عرض کی گئی: وہ کیا ہے؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا:(۱۰)… وہ دیکھے کہ لوگوں میں اس سے اچھے بھی ہیں اور بُرےبھی، پس جب اپنے سے اچھوں کو دیکھے تو  تمنا کرے کہ کاش!مجھے ان سے ملا دیا جائےاور جب خود سے کم درجہ والوں کو دیکھے تو کہے: شاید یہ نجات پا جائیں اور میں ہلاک ہو جاؤں اور شاید کہ ان کا باطن صاف ستھرا ہو جو مجھ پر ظاہر نہ کیا گیا ہو اور حقیقت میں یہ مجھ سے بہتر ہوں اور ان کے ظاہر کو شاید میرے لیے برا دکھایا گیا ہے۔یہاں اس کی عقل مکمل ہو جاتی ہے اور زمانے والوں کا سردار بن جاتا ہے اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ وہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت اور جنت  کی طرف سبقت لے جانے والا ہو گا۔
منافق کی دو علامتیں:
(4691)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اپنی تعریف پسند کرنا اور مذمت کو برا جاننا منافق کی عادات میں سے ہے۔
اس کے گناہ مٹا دو:
(4692)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ   وَجَلَّ نے حضرتِ سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی: اے داؤد! کیا تم جانتے ہوکہ میں اپنے بندوں میں سے کس کے گناہ بخش دیتا ہوں؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: اے میرے ربّعَزَّ  وَجَلَّ کس کے؟ اللہ عَزَّ   وَجَلَّ  نے ارشاد فرمایا : اس بندے کے جسے اس کے گناہ یاد آجائیں تو اس کے جسم کا روآں روآں کانپ اٹھے، یہی وہ بندہ ہے جس کے لئے میں اپنے فرشتوں کو حکم دیتا ہوں کہ اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں۔
(4693)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: دنیا سے بے رغبتی دینی معاملات پر سب سے زیادہ مددگار ہےاور خواہشات کی پیروی  سب سےزیادہ نقصان دہ ہے۔ مال اورمرتبے کی محبت