بھی حیلے، مکر، دھوکےبازی، ناراضی یا مشورے کے ذریعے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے خیر کے خزانوں سے کچھ نکال نہیں سکتا۔ مگر خیر کی عطا فقط ربّ تعالیٰ کی رحمت سے ہوتی ہےاور جو کوئی حصولِ خیر کے لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کا راستہ نہیں چنتا تو اس کے علاوہ اس کو کوئی دوسرا دروازہ نہیں ملتا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بھلائی اور خیر حاصل کرنے کا ذریعہ اس کی اطاعت ہے اور لوگوں کا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرنا اور اس کے لیے عاجزی اختیار کرنا ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ پس جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہوتی ہے تواس کی بارگاہ سے ان کی حاجت روائی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کو نہیں پایا جا سکتا۔ رحمتِ الٰہی کے حصول کا ذریعہ بندوں کا اس کی عبادت کرنا اور عاجزی اختیار کرنا ہی ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت اس کی بارگاہ سے ملنے والی ہر بھلائی کا دروازہ ہے اور اس دروازے کی چابی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لیے عاجزی اختیار کرنا ہے۔ لہٰذا جو یہ چابی لے کر آتا ہے اس کے لیے دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور جو بغیر چابی کے دروازہ کھلوانا چاہتا ہے اس کے لیے نہیں کھولا جاتااورچابی کے بغیر دروازہ کھل بھی کیسے سکتا ہےاور خیر کے سب خزانے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی کی ملک ہیں اور ان کا دروازہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کی چابی عاجزی ہےتوجو اس چابی کی حفاظت کرے گا اور اسے ساتھ لیتا آئے گا تو اس کے لیے دروازہ کھول دیا جائے گا اور وہ خزانوں میں داخل ہو جائے گا اورجو خزانوں میں داخل ہو ں گے ان کے لیے ان کے من کی چاہتیں اور آنکھوں کی راحتیں ہوں گی۔ ان میں وہ امن کے مقام پر اپنی چاہت اور طلب کی ہر شے پائیں گے۔ وہ وہاں سے نہ پھیرے جائیں گے، نہ خوف زدہ ہوں گے، نہ بیمار ہوں گے، نہ بوڑھے ہوں گے اور نہ ان کو موت آئے گی۔ ان کے بخشنے والے مہربان ربّ کی طرف سے بطور مہمان نوازی ان کے لیےان میں ہمیشہ کی نعمتیں، اجر عظیم اور بڑی عزت ہوگی۔
عقل کامل نہیں ہوتی:
(4690)… حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مخلوق میں سب سے افضل عقل ہے اور جب تک آدمی میں یہ دس خصلتیں نہ پائی جائیں تب تک اس کی عقل کامل نہیں ہوتی: (۱)…تکبر سے بری ہونا(۲)…معاملات کو سمجھداری سے انجام دینا(۳)…دنیا سے اتنی ہی مقدار پر قناعت کرنا جو زندہ رہنے کے لیے کافی ہو(۴)…اس سے زائد ہو تو اسے خرچ کردینا(۵)…عزت و شرف کے مقابلے میں