سیِّدُنانوح وداؤد عَلَیْہِمَا السَّلَام کا خوف خدا:
(4686)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنا نوحعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے موت کے خوف سے500سال تک بیویوں سے قربت نہ فرمائی۔
(4687)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: جب حضرتِ سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے لغزش صادر ہوئی تو آپ نے بادشاہت چھوڑ دی اور اس قدر روئے کہ آپ پر کپکپاہٹ طاری ہو گئی اور رخساروں پر آنسو بہنے لگے۔
(4688)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے لغزش واقع ہوئی تو آپ نے عرصہ دراز تک اپنا سر اوپر نہ اٹھایا، فرشتے نے کہا: آپ کا پہلا کام بھی لغزش تھا اور آخری کام بھی لغزش ہے، اپنا سر اٹھا لیجئے تب آپ نے اپنا سر اٹھایا مگر اس کے بعد آپ کی پوری زندگی اس طرح گزری کہ جب بھی پانی نوش فرماتے اس میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے آنسو مل جاتے۔ جب بھی کھانا تناول فرماتے اس میں آنسو مل جاتے۔ بستر پر جاتے تو وہ آنسوؤں سے تر ہو جاتا حتّٰی کہ لحاف کے اندر آپ کی موجودگی کا پتا نہ چلتا۔
بھلائی اور رحمت الٰہی کی چابی:
(4689)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کسی کے عبادت گزار ہونے پر اس کی تعریف نہیں فرماتا اور جو بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے کوئی بھلائی طلب کرتا ہے یہ اس کی رحمت ہی کے صدقے سے ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نہ تو لوگوں سے بھلائی کی امید لگاتا ہے اور نہ ان کی برائی سے خوف کھاتا ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ لوگوں پر لطف و عنایت فقط اپنی رحمت سے فرماتا ہے۔ اگر لوگ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے مکر کریں تو وہ بھی خفیہ تدبیر فرماتا ہے۔ اگر وہ اسے دھوکا دینا چاہیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کا دھوکا انہی پر پلٹا دیتا ہے۔ اگر وہ اسے جھٹلائیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کاجھٹلانا انہی پہ لوٹا دیتا ہے۔ اگر لوگ اس سے پیٹھ پھیریں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کی جڑ کاٹ دیتا ہے اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ ان سے کچھ خوف نہیں رکھتا۔ اگر وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں رجوع لائیں تو قبول فرماتا ہے اور سوائے عاجزی کے کوئی بھی کام ربّ کی رحمت کو لوگوں کی طرف متوجہ نہیں کرتا۔ کوئی