Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
55 - 475
 دیتاہےاوراگر اصلاح کرنے والا ہو تو جب توبہ کی امید رکھے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے گناہوں کی معافی چاہتا ہے اور جب  احسان  کرتاہے توجواس کےساتھ برائی سےپیش آتاہےاس سےبھی اچھےاخلاق سےپیش آتاہےاوراس طرح اچھائی کے اجر کا حقدار ہوتا ہے، صرف قول ہی پر غفلت نہیں برتتا بلکہ قول کے ساتھ عمل بھی کرتا ہے اور جب تک عمل نہیں کرتا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت کی جھوٹی تمنا نہیں کرتا۔ جب کسی نیکی کی توفیق ملتی ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکربجا لاتےہوئےحمدبیان کرتااورجس نیکی  پرعمل نہ ہوسکااس کی طلب میں لگ جاتاہے۔جب کوئی علم و حکمت کی بات  سنتا ہے تو جب تک اس کو  مکمل حاصل نہ کر لے سیر نہیں ہوتا۔ کسی کے گناہ کے بارے میں پتا چلےتواس کی پردہ پوشی کرتا ہے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قادِرِ مطلق  سے اس کی مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ کسی بھی کام میں جھوٹ کا سہارا نہیں لیتا کیونکہ گفتگو میں جھوٹ ایسے ہی ہے جیسے لکڑی میں دیمک  کہ ظاہراً دیکھنے میں تو صحیح ہوتی ہے مگر اندر سے  کھوکھلی، اس پر بیٹھنے والا اس کو صحیح گمان کرتا رہتا ہے حتّٰی کہ وہ اچانک سے ٹوٹ جاتی ہے اور اس پر اعتماد کرنے والا ہلاک ہو جاتا ہے۔ یہی حالت گفتگو میں جھوٹ کی ہے کہ جھوٹا شخص جھوٹ کو اپنا مددگار اور اپنے لیے نفع بخش گمان کرتا ہے مگر بالآخر اہل عقل اس کے دھوکے کو جان جاتےاور علما اس کی مکاریوں کو پہچان لیتے ہیں اور جب لوگ اس کی حقیقت کو جان جاتے ہیں تو اس کی خبر کو جھٹلا دیتے ہیں، اس کی گواہی سے انکار کر دیتے ہیں، اس کی سچائی میں بھی شک ہو جاتا ہے، اس کو حقیر جانتے ہیں اور اس کے پاس بیٹھنے کو برا جانتے ہیں، اس سے اپنے راز مخفی رکھتے ہیں،اپنی گفتگو  اس  سے  چھپاتے ہیں، اپنی امانتیں واپس لے لیتے ہیں، اپنے معاملات  پوشیدہ رکھتے ہیں،اپنے دین او ر معیشت کے معاملے میں اس سے خوفزدہ رہتے ہیں،اسے اپنی کسی بھی قسم کی تقریب میں نہیں بلاتے،اپنےرازوں کےمعاملےمیں اس کی مکاریوں سےہوشیاررہتے ہیں اوراپنےآپس کے جھگڑوں میں اس کو قاضی بھی نہیں بناتے۔
کس نبی نے اپنی قبر مبارک خود کھودی؟
(4679)…حضرتِ سیِّدُناوہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:حضرتِ سیِّدُناموسٰیعَلَیْہِ السَّلَام  کھڑے ہوئے، جب بنی اسرائیل نے آپ کو دیکھاتو آپ کی طرف  آگئے۔ آپ نے ان کو بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو وہ بیٹھ گئے۔ پھرآپ نہرکےکنارےکی طرف آئے۔جس کےپانی میں دنبوں کےسروں کےبرابر خوشبودار  کافور