ہےاور جو مجھ سے مغفرت چاہے اس کے لئے مغفرت و معافی کا فیصلہ کر لیا ہے، میں اس کے تمام چھوٹے بڑے گناہ بخش دوں گا اور یہ مجھ پر بالکل بھاری نہیں ہے۔ اپنے ہاتھوں ہلاکت مت کماؤ اور میری رحمت سے نا امید نہ ہو۔ بے شک میری رحمت میرے غضب پہ سبقت رکھتی ہے۔ خیر و بھلائی کے سب خزانے میرے قبضہ میں ہیں۔ میں نے کوئی شے بھی اپنی حاجت و ضرورت کے لیے پیدا نہیں کی بلکہ اپنی قدرت کے اظہار کے لیے پیدا کی ہے اور اس لیے کہ اہل نظر میری باشاہت و تدبیر ِ حکمت میں غور کریں، ساری مخلوق میری عزت کی تابعدار ہو جائے اور سب میری ہی حمد بیان کریں اور سب کے سب میرے ہی لیے اپنے سر جھکائیں۔
سیِّدُنا لقمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بیٹے کو نصیحت:
(4674)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا لقمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا: اے بیٹے!اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بارےمیں سمجھ داری سے کام لو۔ بے شک لوگوں میں سے سب سے زیادہ سمجھ دار وہ ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے معاملے میں سب سے زیادہ سمجھ داری سے کام لیتا ہے۔ شیطان عقلمند سے بھاگتاہے اور اسے دھوکا نہیں دے سکتا۔
طب، فقہ اور حلم کے تین نکتے:
(4675)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے ایک ساتھی سے فرمایا: کیا میں تجھے طِب، فقہ اور بردباری کی،ایک ایسی بات نہ بتاؤں کہ جس کے بارےمیں اطبا،فقہا اور برد بار لوگوں نے کوئی کلام نہ کیا؟ اس آدمی نے کہا :اے ابوعبداللہ!کیوں نہیں ۔ آپ نے فرمایا: طب کی وہ بات جس کو اطبا نے بیان نہیں کیا وہ یہ ہے کہ جب بھی کھانا کھاؤ اس کے شروع میں بِسْمِ اللہ شریف پڑھو اور آخر میں اللہ کی حمد بیان کرو۔ اور فقہ کی وہ بات جسے فقہا نے بیان نہیں کیا وہ یہ کہ جب بھی تم سے سوال پوچھا جائے اس کا علم ہو تو جواب دو ورنہ کہہ دو کہ میں نہیں جانتا۔ اور بردباری کا نفیس نکتہ یہ ہے کہ اکثر خاموش ہی رہو سوائے اس کے کہ تم سے کسی چیز کا سوال کیا جائے (تو فقط اس کے جواب میں بولو)۔
سمجھ دار ہونے کی امید:
(4676)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: جب کسی بچے میں دو خصلتیں