صرف اتنے کہ جیسے کٹی ہوئی کھیتی کے بعد بچ جانے والے خوشے یا توڑے ہوئے انگوروں کے بعد بچ جانے والے چند دانے عنقریب ان پر رونے اور نوحہ کرنے والیاں آنسو بہائیں گی۔
اعمال کا وزن کس اعتبار سے ہو گا؟
(4672)… فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَنَضَعُ الْمَوَازِیۡنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ (پ۱۷،الانبیاء:۴۷)
ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن۔
اس کی تفسیر کرتے ہوئےحضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اعمال کا وزن خاتمے کے اعتبار سے ہوگا، جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تواس کا خاتمہ نیک عمل پر فرماتا ہےاور جب کسی کے بارے میں خفیہ تدبیر فرماتا ہے تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوتا ہے۔
ربّ تعالی کا مخلوق سے خطاب:
(4673)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مخلوق کو پیدا فرمانے کے بعد اس پر نظر فرمائی، جب کہ وہ زمین پر چل رہی تھی۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میں نے ہی تجھے اپنی طاقت و قوت سے پیدا فرمایااور اپنی حکمت سے ٹھیک ٹھیک بنایا، میرا فیصلہ حق ہے اور میرا حکم نافذ ہے، میں نے جیسے تجھے پہلی بار پیدا کیا اسی طرح واپس لوٹاؤں گااور میں اپنی حکمت سے تجھے فنا کردوں گایہاں تک کہ میں اکیلا ہی باقی رہوں گا۔ بے شک بادشاہی اور ہمیشہ کا رہنا میرے سوا کسی کے لائق نہیں۔ ایک دن میں اپنی مخلوق کو بلاؤں گا اور ان کو اپنا فیصلہ سنانے کے لیے جمع کروں گا، اس دن میرے دشمن نقصان میں ہوں گے اوردل میرے خوف سے تھر تھرا رہے ہوں گے، قلم میری ہیبت سے خشک ہو جائیں گے اور میرے علاوہ جن کو پوجا جاتا ہے وہ اپنے پوجنے والوں سے بیزار ہوں گے۔
حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جمعہ کے دن اپنی تمام مخلوق کو پیدا فرمایا اور اس کے بعد ہفتے کا دن آیا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنی ذات کے لائق اپنی مدح بیان فرمائی اور اپنی عظمت، طاقت،کبریائی، سلطنت، قدرت، بادشاہت اور ربوبیت کا ذکر فرمایا،ہر چیز یہ سننے کے لیے خاموش ہو