(4665)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: میں نےانبیائےکرامعَلَیْہِمُ السَّلَام کے بعض صحائف میں لکھا پایا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے: مجھے کبھی کسی شے سے تردد نہیں ہوتا سوائے اس مومن کی روح قبض کرتے وقت جو موت کو نا پسند کرتا ہے اور اس کی ناپسندیدہ شے مجھے بھی ناپسند ہے لیکن موت تو لازماً آئے گی۔
حکایت: شیطان لوگوں کو کیسے بہکاتا ہے؟
(4666)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا: بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس نے 70 ہفتے اس طرح روزے رکھے کہ ہر سات دن بعد ایک دن چھوڑتا تھا۔ اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں سوال کیا کہ شیطان لوگوں کو کیسے بہکاتا ہے؟ جب عرصہ دراز تک اسے سوال کا جواب نہ ملاتو کہنے لگا: جس چیز کا سوال میں کر رہا ہوں اس سے بہتر تو یہ ہے کہ میں کوئی خطا کروں جو صرف میرے اور میرےربّ کے درمیان ہو۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا۔ فرشتے نے کہا: مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تیری طرف بھیجا ہے وہ فرماتا ہے کہ آج تک تو نے جتنی عبادت کی اس کے مقابلے میں تیرا یہ کلام مجھے بہت پسند آیا ہے اور اس نے تیری آنکھیں کھول دیں ہیں۔ چنانچہ اس عابد نے دیکھا کہ شیطان کے بہت سارے جال ہیں جو زمین کو گھیرے ہوئے ہیں اور ہر انسان کے گرد شیطان مکھیوں کی طرح جمع ہیں۔ عابد نے کہا: اے میرے رب! اس سے کون بچ پائے گا؟ ارشاد فرمایا: متقی و پرہیزگار نرم خو۔
حکایت:کھیرے کھانے ہیں؟
(4667)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: ایک عابد سفر کرتے ہوئے ایسی زمین میں گیا جہاں بکثرت کھیرے اگے ہوئے تھے۔ اس کے نفس نے اس میں سے کھانے کی خواہش کی تو اس نے فوراً اپنے نفس کی پکڑ کی اور وہیں کھڑے ہو کر تین دن تک مسلسل نماز پڑھتارہایہاں تک کہ دن کی گرمی، رات کی ٹھنڈک اور ہواؤں نےاس کی رنگت بدل ڈالی۔ اس کے پاس سے ایک آدمی گزرااور دیکھ کر بولا: سُبْحٰنَ اللہ! لگتا ہے اس انسان کو آگ نے جلا دیا ہے۔ اس مسافر عابدنے کہا: ہاں مجھے آگ ہی نے جلایا ہے مجھے نار دوزخ کا خوف ہوا کہ اگر میں اس میں ڈالا گیا تو میرا کیا حال ہو گا۔۔!