Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
48 - 475
 ہوں گے۔ خبردار ہو جاؤ! یا تو سخت محرومی ہمارا مقدر ہوگی یا پھر عظیم عطائیں۔ لہٰذا جسے چھوڑ جانا ہے اس کے بجائے ان اعمال کی اصلاح کر لو جنہیں آگے بھیج رہے ہو۔ اے لوگو! تمہارا اس دنیا میں عارضی قیام ہے اور موت تمہارے مد مقابل ہےجبکہ تم ایک ایسے جہاں میں ہو جہاں تمہیں  مصائب ہدیہ کئے گئے ہیں کہ ایک نعمت پاتے ہو تو اس کے لئے دوسری چھوڑنی ہی پڑتی ہےاور زندگی کا اگلا دن  بھی ملتا ہے تو پچھلا دن فنا کرنے کے بعد، جو بھی نیا رزق ملتا ہے پہلا رزق کھا چکنے اور ختم کر چکنے کے بعد، ایک ترجیح ختم ہوتی ہے جب ہی کوئی دوسری چیز قابل ترجیح بنتی ہے۔ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے دعا کرتے  ہیں کہ  اس گزری ہوئی نصیحت میں ہمارے اور آپ کے لیے برکت رکھے۔ اے ابن آدم! اہل دنیا مسافر ہیں اور مسافر اپنی سواریوں کے کجاوے سفر کے بعد ہی کھولتے ہیں اور مسافر قرض لی ہوئی چیزوں پر ہی گزارا کرتے ہیں۔ لہٰذا نعمتیں دینے والے کا شکر ادا کرنا اور خود کو وقت مقررہ کے حوالے کردینا  کیا ہی اچھا کام ہے۔ اے ابن آدم! چیز اپنی ہم مثل ہی سے ہوتی ہے  یقیناً جو ہم سے پہلے گزر گئے وہ جڑ تھے ہم ان کی شاخ ہیں تو جب جڑ ہی باقی نہ رہی تو شاخ کیونکر باقی رہے گی۔
نفس ڈھیٹ خچر ہے:
(4663)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرمایا کرتے تھے:ایمان قائد(یعنی قیادت ورہنمائی کرنے والا )،عمل سائق(یعنی چلانے والا)اور نفس ڈھیٹ خچر ہے۔ اگر قائد ڈھیلا پڑجائے تو یہ خچر راستے سے ہٹ جاتا ہے اوراپنے سائق کے ليے سیدھا نہیں رہتااور اگر سائق سست ہو جائے تو یہ خچر وہیں رک جاتا ہے اور اپنے قائد کے پیچھے نہیں چلتا اور جب قائد اور سائق دونوں میں اتفاق ہو جائے تو پھر یہ خچر (یعنی نفس) طَوعاً و کَرھاً (چار و ناچار) راہ راست پر ہی رہتا ہے اور نفس کی راہ راست پرہمیشگی طوعا ًوکرھاً ہی  ممکن ہے۔بعض اوقات انسان کو  اپنے دین میں سے بھی کوئی چیز نا پسند ہوتو اسے چھوڑ دیتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے پاس دین سے کچھ باقی ہی  نہ رہے ۔
خوف خدا سے ٹوٹے دل:
(4664)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا داؤد عَلَیْہِ السَّلَام  نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کی:اےاللہعَزَّ  وَجَلَّ!اگر میں تجھے تلاش کروں تو کہاں پاؤں گا؟ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: ان کے پاس جن کے دل میرے خوف سے ٹوٹ چکے ہیں۔