Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
46 - 475
سب ہلاک ہو جائیں اور جب ہر جان اسی رزق پر رہے جو اس کے لیے پیدا کیا گیا تو وہ زندہ و سلامت رہتی ہے۔ یہی حال ابن آدم کا ہے کہ جب تک وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی تقسیم پر قناعت کرتا اورجما رہتا ہے تو وہ اس کے لیے باعث حیات و صحت ہوتی ہےاور جب وہ دوسروں کے رزق کھینچنا شروع کرتا ہےتو نقصان اٹھاتا ہے۔
علما کو نصیحت:
(4660)…حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ بن سنان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: میں نے حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو حضرتِ سیِّدُنا عطاء خراسانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے فرماتے ہوئے سنا: ہم سے پہلے کے علما اپنے علم کے ذریعے دوسروں کی دنیا سے بے نیاز رہتے تھے اور اہل دنیا ان کے علم میں رغبت کرتے ہوئے اپنی دنیا ان کےلیےخرچ کرتےتھےجبکہ آج یہ وقت آگیاہےکہ عُلَمااپناعلم اہل دنیاکےلیےان کی دنیامیں رغبت کرتے ہوئے خرچ کرنےلگےہیں اوراہل دنیاان کےعلم سےبےرغبت ہو گئےہیں اس لیےکہ علماکی بیٹھک بُری ہو گئی ہے۔اے عطاء!تم بادشاہوں کے دروازوں سے دور رہنا، کیونکہ ان کے دروازوں پر اونٹوں کے اصطبل جتنے بڑے بڑے فتنے ہیں، تم ان کی دنیا سے تو کچھ حاصل نہ کرسکو گے مگر تمہارے دین کو نقصان ضرور پہنچے گا، ا ے عطاء! جتنا تمہیں کفایت کرتا ہے وہ  اگر تمہیں بے نیاز کر دے تو تمہاری زندگی تمہیں کفایت کرے گی اور جو چیز تمہارےلیے کافی ہے اگر وہ تمہیں بے نیاز نہ کرےتو کوئی بھی چیز تمہیں کفایت نہیں کر سکتی پھر توتمہارا پیٹ سمندروں میں سے  ایک سمندر یا وادیوں میں سے ایک وادی ہے جسے صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے۔
(4661)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: لہوو لعب میں مصروف رہنے والے حکماء (یعنی صاحبِ عقل ودانش)نہیں ہوسکتے اور نہ ہی زنا کرنے والے آسمانوں میں عزت پا سکتے ہیں۔
سیِّدُنا وہبرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک بیان:
(4662)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: آج کا دن بڑا سخت ہے۔ اپنی بد حالی کی وجہ سے طویل ہے۔ خوش بخت آج کے دن سے نصیحت پکڑے گااورعقل مند اس سے کثیر منافع حاصل کرے گا۔ اے اِبْنِ آدم! تو نے خود سے جہالت کو دور کرنے کے لیے کثیرمنافع جمع کیےاور اس دن میں رہنمائی کے چراغ  روشن کیے کاش کہ وہ تجھے کفایت کر جائیں، میں نے آج کے دن کوئی ایسا نہ دیکھا جو روشنی کے باوجود