آپ یوں پڑھیے: اَللّٰهُمَّ تَمِّمْ لِیَ النِّعْمَةَ حَتّٰى تَهَنَّئَنِیَ الْمَعِيْشَةُ اَللّٰهُمَّ اخْتِمْ لِیْ بِخَيْرٍ حَتّٰى لَا تَضُرَّنِیْ ذُنُوْبِیْ اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ مَؤُوْنَةَ الدُّنْيَا وَكُلَّ هَوْلٍ فِی الْقِيَامَةِ حَتّٰى تُدْخِلْنِی الْجَنَّةَ فِیْ عَافِيَةٍ یعنی اے اللہعَزَّ وَجَلَّمیرے لیے اپنی نعمت کو تمام فرما تاکہ میرے لیےزندگی پرلطف ہو جائے، اے اللہعَزَّ وَجَلَّمیرے لیے بھلائی مقرر فرما تاکہ میری لغزشیں مجھے نقصان نہ دیں، اے اللہعَزَّ وَجَلَّتو دنیا کی تمام مشکلات اور قیامت کی ہولناکیوں سے میری کفایت فرما یہاں تک کہ تو مجھے عافیت کے ساتھ جنت میں داخل فرما دے۔
ساری مخلوق ایک جیسی کیوں نہیں؟
(4659)…حضرتِ سیِّدُنا عقیل بن معقلعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَافِرْ فرماتے ہیں: میں نے اپنے چچا حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بے شمار حکمتیں ہیں کہ اس نے مخلوق کو مختلف تخلیق اور مختلف تقدیر والا پیدا فرمایا، اس میں سے ایک مخلوق ایسی ہے جو اس وقت تک رہے گی جب تک دنیا قائم ہے، دِنوں کے گزرنے سے نہ تو وہ کم ہوتی ہے اور نہ ہی ہلا ک ہوتی ہے اور ایک ایسی مخلوق ہے جو ایام کے گزرنے کے ساتھ ساتھ کم بھی ہوتی ہے اوراس پر آزمائشیں اور موت بھی واقع ہوتی ہے۔ایک مخلوق ایسی ہےجونہ کھاتی ہے،نہ پیتی ہے،ایک مخلوق ایسی بھی پیدافرمائی جوکھاتی بھی ہےپیتی بھی ہےاوراللہ عَزَّ وَجَلَّنے اس کے ساتھ اس کا رزق بھی پیدا فرمادیا،پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان میں سے بعض کو خشکی میں اور بعض کوتری میں پیدافرمایا،خشکی والوں کارزق خشکی پراورتری والوں کاتری پر پیدا فرمایا،خشکی والوں میں سمندروں میں رہنے کی طاقت نہیں اور تری والوں میں خشکی پر رہنے کی صلاحیت نہیں۔ خشکی والوں کارزق تری والوں کو نفع نہیں دیتا اور تری والوں کی خو راک خشکی والوں کو کفایت نہیں کرتی، سمندر کے رہنے والے خشکی پہ نکل آئیں تو ہلاک ہو جائیں اور خشکی کے رہنے والے پانی میں جائیں تو زندہ نہ رہ پائیں۔ جس کسی کو رزق اور معیشت کی تقسیم باعث تشویش ہے اس کے لیے خشکی اور تری کی اس مخلوق میں نصیحت ہے۔ اے ابن آدم!اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے رزق کی جو تقسیم رکھی ہے اس سے سبق حاصل کر، اس میں سے ہر چیز اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی تخلیق و تقسیم کے عین مطابق ہے، کسی کو بھی اسے بدلنے یا مخلوط کرنے کی طاقت نہیں، جس طرح کہ اہل زمین، اہل سمندر کی خوراک کے ذریعے زندگی گزارنے کی طاقت نہیں رکھتے اور اگر اس پر مجبور کیے جائیں تو سب کے