اور پوچھا: اے راہب!آپ کی نماز کا کیا حال ہے؟
راہب : میرا نہیں خیال کہ کوئی بندہ ایسا بھی ہےجس نے جنت اور دوزخ کا ذکر تو سنا ہو مگر اس کی زندگی کا ایک لمحہ بھی نماز کے بغیر گزر جائے۔
آدمی:آپ موت کو کیسے یاد کرتے ہیں؟
راہب: میں قدم اٹھاتے اور زمین پر رکھتے ہر لمحہ یہی خیال کرتا ہوں کہ میں مرنے والا ہوں۔
اب راہب پوچھتا ہے: اے آدمی!تیری نماز کا کیا حال ہے؟
آدمی: میں نماز پڑھتے ہوئے اس قدر روتا ہوں کہ میرے آنسوؤں سے گھاس اگ آتی ہے۔
راہب: تیرا ہنستے ہوئے رات گزار دینا اس حال میں کہ تو اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہو تیرے رونے اور لوگوں کے دکھاوے کے لیے عمل کرنے سے بہتر ہے کیونکہ ریاکار کا کوئی عمل فائدہ نہیں دیتا۔
آدمی: آپ مجھے کافی عقلمند لگتے ہیں، مجھے نصیحت فرمائیں۔
راہب: دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ، دنیا کے لیے دنیا داروں سے مت الجھو، دنیا میں شہد کی مکھی کی طرح ہو جاؤکہ اس میں سے کھایا جائے توبھی میٹھا اور چھوڑ رکھو توبھی میٹھا اور اگر عود(ایک خوشبودار لکڑی)پر بیٹھ جائے تو اس کو بھی نہ توڑ سکے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ایسے وفادار ہو جاؤ جیسے کتا اپنے مالک کا وفادار ہوتا ہےکہ وہ اسے بھوکا رکھے، دور بھگائے یا مارے وہ ہر حال میں مالک کا وفادار ہی رہتا ہے۔
راوی فرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جب یہ بات کہی تو فرمایا: افسوس ہے تجھ پر!تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے اتنا وفادار بھی نہیں جتنا ایک کتا اپنے مالک کے لئے وفادار ہوتا ہے۔
دنیا وآخرت میں نفع دینے والی دعا:
(4658)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب حضرتِ سیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو زمین پر اتارا گیا تو آپ فرشتوں کی آوازیں نہ پا کر وحشت محسوس کرنے لگے۔حضرتِ سیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آپ کے پاس زمین پہ اترے اور کہا: اے آدم! کیا میں آپ کو ایک ایسی چیز نہ سکھاؤں جو آپ کو دنیا و آخرت میں نفع دے۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:کیوں نہیں۔ تو جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا: