Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
42 - 475
عقل مصطفٰے کی برتری:
(4652)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے 71صحائف کا مطالعہ کیا تو ان سب میں یہ پایا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےابتدائے دنیا سے فنائے دنیا تک تمام لوگوں کوجو عقل عطا فرمائی ہے وہ حضرتِ سیِّدُنا نورِ خدا،محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عقل مبارک کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے پوری دنیا کے ریگستانوں کے سامنے ایک ذرہ، بےشک! حضرتِ سیِّدُنا نورِ خدا،محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عقل اور رائے تمام لوگوں سے زیادہ راجح اور افضل ہے۔  میں نے ایک آسمانی کتاب میں  یہ بھی پایا ہے : شیطان کسی چیز سے اتنی تکلیف نہیں اٹھاتاجتنی تکلیف عقلمند مومن سے اٹھاتاہے، شیطان ایک لاکھ جاہلوں کی تکلیف برداشت کر لیتا ہے یہاں تک کہ انہیں اپنا فرماں بردار بناکر جہاں چاہتا ہے انہیں لے جاتا ہے جبکہ عقلمند مومن سے تکلیف میں مبتلا رہتا ہے پس مومن بندہ اس پر اتنا دشوار ہوجاتا ہے کہ شیطان اس سے کچھ بھی حاصل نہیں کر پاتا۔ مزید فرماتے ہیں: شیطان پرعقلمند مومن کی تکالیف برداشت کرنے سے کہیں زیادہ آسان  پہاڑ کو ریزہ ریزہ کرنا ہے کیونکہ جب بندہ صاحب ایمان،عقلمند اور بصیرت والا ہوجاتاہے تو وہ شیطان پر پہاڑ سے زیادہ بھاری اور لوہے سے زیادہ سخت ہوجاتا ہے اور شیطان کے ہر وار کو ناکام کردیتاہے پھر جب شیطان اسے بہکانے کی طاقت نہیں پاتا تو کہتا ہے: ہائے افسوس!میری اس سے نہ خواہش پوری  ہوسکی نہ اس پر زور چل سکا، پھر شیطان عقلمند مومن کو چھوڑ کر جاہل کے پیچھے لگ جاتا ہے اور اسے قیدی بنا کر  مکمل قابو پا لیتا ہے حتّٰی کہ اسے  ایسی ذلیل  حرکات میں لگا دیتا ہے جن کی وجہ سے دنیا میں ذلت آمیز سزائیں ملتی ہیں مثلاً: کوڑے لگنا ،سر مونڈنا ، منہ کالا کرنا، ہاتھ یا پاؤں کاٹنا، رجم کرنا اور سولی لٹکانا۔ وہ  دو بندے جو نیکیوں میں تو برابر ہوں لیکن ان میں سے ایک زیادہ عقلمند ہو تو ان کے درمیان مشرق و مغرب جتنا بلکہ اس سے بھی زیادہ  فاصلہ ہو جاتا ہے۔
سبز پرچہ:
(4653)…حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک بارپیارے آقا محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممسجد نبوی شریف میں آرام فرمارہے تھے کہ ایک آدمی بادام یا اس جیسی کوئی چیز لایا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کو توڑا تو اس میں ایک سبز رنگ کا پرچہ تھا جس پرتحریر  تھا: لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہُ