Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
40 - 475
 میں ظاہری احکام ہیں جبکہ20کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں میں نے  ان سب میں یہ لکھاپایا ہے کہ جس نے مشیت (تقدیر الٰہی)میں سے کسی شے کو اپنے نفس کے ذمہ پر لیا اس نے کفر کیا۔
بغیر محنت کے رزق:
(4649)…حضرتِ سیِّدُناعقیل بن معقل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:میں نے اپنے چچا حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو فرماتے سنا:ابن آدم کو اپنے رزق کے بارے میں ہرگز شک نہیں کرنا چاہیے، اگر ابن آدم کا رزق کم ہوجائے تو  اسے چاہیے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی جانب رغبت کرکے رزق میں زیادتی کرے اور یوں نہ کہے: کاش! اللہ عَزَّ  وَجَلَّکو میری اس حالت کی خبر ہو جائے حالانکہ یہ کس طرح ہوسکتاہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس چیز کو نہ جانتاہوجسے اس نے پیدا کیا اور اس کی تقدیر بنائی۔ رزق کےعلاوہ آدمی ان معاملات سے کیوں  نصیحت حاصل نہیں کرتاجن میں لوگ مقابلہ کرتے ہیں۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے لوگوں کو جسم، رنگ روپ، عقل وحلم کے اعتبار سے ایک دوسرے پر فضیلت بخشی ہے پس اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جسے  رزق اور اسباب زندگی میں فضیلت بخشی ہےوہ کسی اورپر تکبر نہ کرےاور جسے علم وعقل عطا فرماکر فضیلت بخشی ہے وہ دوسرے پر تکبر نہ کرے کیا آدمی نہیں جانتاکہ اس کا رزق عمر کےان  تین مراحل  میں بھی ملتاہے جن میں اسے نہ تو کوئی محنت ہوتی ہے نہ کوئی کوشش  پھر عنقریب اسے عمر کے چوتھے مرحلہ میں بھی رزق دیا جائے گا، پہلا مرحلہ ماں کا پیٹ ہے جس میں اس کی تخلیق کی جاتی ہےاور بغیر  مال و محنت کے اسے پرسکون جگہ میں رزق دیا جاتاہےجس میں سردی گرمی تکلیف نہیں دیتی اور نہ ہی کوئی ایسی چیز  ہوتی ہے جس کی وہ فکر کرے پھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارادہ فرمایا کہ اسے دوسرے مرحلے میں منتقل کرےاوراس مرحلے میں بھی اسے ماں کے ذریعے رزق عطا فرمائے جو اسے کافی ہواور بغیر طاقت وقوت کے اسے بے پروا رکھےپھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارادہ فرمایا  کہ اسے اس دودھ سے روکےاور تیسرے مرحلے میں منتقل کردے جس میں اسے والدین کے ذریعے رزق عطا فرمائےاور ان  کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دے یہاں تک کہ دونوں نے اپنی محنت کے ساتھ اسےاپنے اوپر ترجیح دی اور اس کے لئے بھی وہی چیز ضروری سمجھی جو ان دونوں کے لئے نفع بخش تھیں جبکہ وہ خود نہ تو کوئی کام کرکے اور نہ ہی کوئی تدبیر اختیار کرکے ان دونوں کو نفع پہنچاپا تا ہے یہاں تک کہ وہ سمجھدار ہوجاتاہےاور اپنے لئے کام کاج کا