پھر کسی کی گردن اڑادی تو قاتل کا خون رائیگاں ہے۔‘‘(1)یعنی قاتل کوقتل کرنے پر نہ دیت ہوگی نہ قصاص۔
(4637)… حضرتِ سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنَبیّ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:’’حَقٌّ عَلٰی کُلِّ مُسْلِـمٍ اَنْ یَغْتِسِلَ فِیْ کُلِّ سَبْعَۃِ اَیَّامٍ کَاِغْتِسَالِہٖ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَغْسِلُ رَاْسَہٗ وَجَسَدَہٗ یَجْعَلُ ذٰلِکَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یعنی ہر مسلمان پرحق ہے کہ ہر سات دنوں میں جنابت کا سا غسل کرے، اپنا سر اورجسم دھوئے اور یہ کام جمعہ کے دن کرے۔‘‘(2)
یاجوج وماجوج:
(4638)…حضرتِ سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکے پیارےحبیب، حبیْبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل چکی ہے اور اپنے ہاتھ مبارک سے 90 کا ہندسہ بنایا۔(3) (4)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… نسائی ،کتاب تحریم الدم،باب من شھر سیفہ ثم وضعہ فی الناس، ص۶۶۸، حدیث: ۴۱۰۳
2… بخارى، کتاب الجمعة،باب ھل من لم یشھد الجمعة...الخ،۱/ ۳۱۰ ،حدیث: ۸۹۷ ملخصًا
نسائی ،کتاب الجمعة،باب ایجاب الغسل یوم الجمعة،ص۲۳۷،حدیث: ۱۳۷۵ بتغیر عن جابر
3… بخاری،کتاب الفتن،باب یاجوج وماجوج،۴/ ۴۵۲ ،حدیث:۷۱۳۵، ۷۱۳۶
4… یاجوج وماجوج:یہ یافث بن نوح عَلَیْہِ السَّلَام کی اولاد میں سے ایک فسادی گروہ ہے۔اوران لوگوں کی تعدادبہت ہی زیادہ ہے۔یہ لوگ بلاکے جنگجوخونخواراوربالکل ہی وحشی اورجنگلی ہیں جوبالکل جانوروں کی طرح رہتے ہیں۔موسم ربیع میں یہ لوگ اپنے غاروں سے نکل کرتمام کھیتیاں اورسبزیاں کھاجاتے تھے۔اور خشک چیزوں کولادکرلے جاتے تھے۔آدمیوں اورجنگلی جانوروں یہاں تک کہ سانپ،بچھو،گرگٹ اورہر چھوٹے بڑےجانورکوکھاجاتے تھے۔سدِسکندری:حضرتِ ذوالقرنین(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) سے لوگوں نے فریاد کی کہ آپ ہمیں یاجوج وماجوج کے شراوران کی ایذاء رسانیوں سے بچائیےاوران لوگوں نے ان کے عوض کچھ مال دینے کی بھی پیش کش کی توحضرتِ ذوالقرنین(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)نے فرمایاکہ مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں ہے۔اللہتعالیٰ نے مجھے سب کچھ دیا ہے۔بس تم لوگ جسمانی محنت سے میری مدد کرو۔ چنانچہ آپ نے دونوں پہاڑوں کے درمیان بنیادکھدوائی۔جب پانی نکل آیا تواس پر پگھلائے تانبے کے گارے سے پتھر جمائے گئے اورلوہے کے تختے نیچے اوپر چن کران کے درمیان میں لکڑی اورکوئلہ بھروادیا۔اوراس میں آگ لگوادی۔اس طرح یہ دیوار پہاڑکی بلندی تک اونچی کردی گئی اوردونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی جگہ نہ چھوڑی گئی۔پھرپگھلایاہواتانبا دیوارمیں پلادیاگیاجوسب مل کربہت ہی مضبوظ اورنہایت مستحکم دیواربن گئی۔(خزائن العرفان،ص۵۴۵۔۵۴۷،پ۱۶،الکہف:۸۶تا۹۸)۔
سدِسکندری کب ٹوٹے گی؟:…