یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یعنی جس نے قرآن پڑھانے پر اجرت لی اس نے دنیا میں ہی اپنی نیکیوں (کاعوض لینے)میں جلدی کی، بروز قیامت قرآن اس کے ساتھ جھگڑا کرے گا(1)۔‘‘(2)
(4631)…حضرتِ سیِّدُناابن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسےمروی ہے کہ حضورنبیّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں پھر جب تمہیں صبح کا خوف ہوتو ایک رکعت اور پڑھ لو(3)۔(4)
پیمانہ اورترازو:
(4632)… حضرتِ سیِّدُنا عبداللہبن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ مکی مدنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:’’اَلْمِکْیَالُ مِکْیَالُ اَہْلِ مَدِیْنَۃِ وَالْوَزْنُ وَزْنُ اَہْلِ مَکَّۃِیعنی پیمانے تومدینہ والوں کے ہیں اور ترازو مکہ والوں کے(5)۔‘‘(6)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…علماء نے امامت تعلیمِ قرآن وغیرہ عبادتوں پر اجرت جائز کی تاکہ مسجدیں ویران نہ ہو جائیں۔ (مراٰۃ المناجیح،۲/۱۹۹)
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ1197صفحات پرمشتمل کتاب بہارشریعت،حصہ14،جلد3، صفحہ145پرصَدْرُالشَّرِیْعَہ،بَدْرُالطَّرِیْقَہحضرت علامہ مولانامفتی محمدامجدعلی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینقل فرماتے ہیں:اگر اس(یعنی طاعت وعبادت کے کاموں پر)اجارہ کی سب صورتوں کو ناجائز کہاجائے تودین کے بہت سے کاموں میں خلل واقع ہوگا اُنھوں(یعنی متاخرین فقہا)نے اس کلیہ سے بعض اُمورکا استثنافرمادیااوریہ فتویٰ دیا کہ تعلیم قرآن وفقہ اوراذان وامامت پر اجارہ جائز ہے کیونکہ ایسانہ کیا جائے تو قرآن وفقہ کے پڑھانے والے طلَبِ معیشت میں مشغول ہوکر اس کام کو چھوڑ دیں گے اورلوگ دین کی باتوں سے ناواقف ہوتے جائیں گے۔ 2… کنزالعمال ،کتاب الاذکار من قسم الاقوال، الباب السابع، ۱/ ۳۰۸ ،حدیث:۲۸۶۶
3… بہتریہ ہے کہ نمازِتہجددودورکعتیں پڑھے چارچاریازیادہ کی نیت نہ باندھے۔تہجدپڑھنے والے وترتہجدکے بعد پڑھیں مگر صبح صادق سے پہلے پہلے پڑھ لیں اگرصبح کا خوف ہوتودورکعتوں کے ساتھ ایک رکعت اور ملالے یہ ایک رکعت تمامِ نماز کو طاق بنادے گی یہ مطلب نہیں کہ علیحدہ ایک رکعت پڑھے۔(مراٰۃ المناجیح،۲/ ۲۶۹،ملتقطًاوملخصاً)
4… بخاری، کتاب الوتر، باب ماجاء فی الوتر،۱/ ۳۴۰، حدیث:۹۹۰ 5…شرعی احکام میں جہاں وزن ضروری ہے تو مکہ والوں کا وزن معتبر کہ وہ لوگ عمومًا تاجر ہیں،انہیں دن رات وزن سے کام رہتا ہے اور جہاں ناپ ضروری ہے تو مدینہ والوں کے ناپ کا اعتبار ہے کہ یہ لوگ عمومًا کاشتکار ہیں، انہیں ناپنے کا کام رہتا ہے،دیکھو زکوٰۃ چاندی سونے کے وزن پر ہے اور وزن سے ہے تو اس میں مکہ والوں کا وزن لو اور فطرہ میں ناپ کا اعتبار ہے تو مدینہ والوں کا ناپ ملحوظ۔(مراٰۃ المناجیح،۴/ ۲۸۷) 6… ابوداؤد ،کتاب البیوع ، باب فی قول النبی...الخ ،۳/ ۳۳۳ ،حدیث:۳۳۴۰ بتقدم و تاَخر