Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
27 - 475
بولا: کیسے نہیں پہچانا،مجھے پہچان کر ہی انہوں میرے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے۔ پھروہ کچھ کہے بغیر چلا گیا۔ جب میں گھر پہنچا تو والد صاحب نے مجھ سے فرمایا:”ارے نادان!یوں تو تمہارا گمان تھا کہ اپنی تلوار سےان کے ساتھ لڑوں گاحالانکہ ان  سے بات چیت بند کرنے کی بھی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘
سیِّدُنا طاؤس یمانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیسے مروی احادیث  
	حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے50جلیل القدرصحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی صحبت پائی اور ہمیں ان کے فیوض وبرکات سے مُستَفِیض کیا۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی اکثرروایات حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے ہیں جبکہ حضرتِ سیِّدُنا مجاہد، حضرتِ سیِّدُنا عطاء، حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن دینار، حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن مَیْسرہ، حضرتِ سیِّدُناابوزبیر، حضرتِ سیِّدُنامحمدبن مُنکَدِر، حضرتِ سیِّدُنا امام زُہری، حضرتِ سیِّدُنا حبيب بن ابو ثابت، حضرتِ سیِّدُنا عبدالملك بن ميسرہ، حضرتِ سیِّدُنا حكم، حضرتِ سیِّدُنا ليث بن ابو سُلَيم، حضرتِ سیِّدُنا ضَحاك بن مُزاحِم، حضرتِ سیِّدُنا عبدالكريم بن ابومُخارق، حضرتِ سیِّدُنا وہب بن مُنَبّہ، حضرتِ سیِّدُنا مُغيرہ بن حكيم صَنعانی  اور حضرتِ سیِّدُنا عبداللہبن طاؤس رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی جیسے جلیل القدرتابعین و آئمہ نےآپ سے احادیث روایت کی ہیں۔
وقتِ تہجد دعائے مصطفٰے:
(4620)…حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان بیان کرتے ہیں: میں نے حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکو فرماتے سنا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکے محبوب،دانائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب رات میں بیدارہوتے تو نمازِتہجدادافرماتے اور یوں دعا کرتے:”اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں۔تیری  ذات حق ہے۔تیرا کلام،تیرا وعدہ،تجھ سے ملاقات،جنت و دوزخ اور قیامت حق ہے۔ محمداورتمام انبیابرحق ہیں۔اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! میں نے تیرے لئے سرِتسلیم خم کیا،تجھ پر ایمان لایا،تجھی پر بھروسا کیا،تیری ہی طرف اپنے تمام معاملات سپرد کئے،تیری ہی مددسے دشمنوں سے لڑتا ہوں اور تجھی کو اپنا حاکم مانتا ہوں، پس تو میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ وعلانیہ  گناہ معاف فرما تو ہی اول  ہے تو ہی آ خر ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘