Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
23 - 475
میت کے لئے افضل دعا:
(4613)…حضرتِ سیِّدُنااِبْنِ طاؤس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد ماجد حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان سے عرض کی: میت کے لئے سب سے بہترین دعا کون سی ہے؟ فرمایا:استغفار (یعنی دعائے مغفرت)۔
مال ودولت سے بے رغبتی:
(4614)…حضرتِ سیِّدُنانعمان بن زبیرصَنْعانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بیان کرتے ہیں کہ حجاج بن یوسف کے بھائی محمد بن یوسف نے یاایوب بن یحییٰ نے حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانکی خدمت میں 700یا500دیناربھیجےاورقاصد سےکہا کہ اگر انہوں نے تجھ سے یہ لے لئے تو امیر وقت تجھے لباس پہنائے گا اور تجھ سے اچھا برتاؤکرے گا۔چنانچہ قاصد مال لے کر یمن کے شہر’’الجند‘‘میں حضرتِ سیِّدُناطاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوا: اے ابوعبدالرحمٰن!امیروقت نے یہ تحفہ آپ کے لئے بھیجا ہے۔آپ نے فرمایا:’’مجھے اس کی حاجت نہیں۔‘‘قاصد نے لینے پر راضی کرنے کی کوشش کی مگر آپ نے انکار کردیا بالآخر اس  نےوہ  مال مکان کے ایک روشن دان میں رکھ دیااور واپس جاکر کہا: حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے مال رکھ لیا ہے۔ کچھ عرصہ گزرا تو امیر کے دربار میں حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی جانب سے ایک ایسی بات پہنچی جو اہل دربار کو ناگوار گزری، امیرنے کہا: چند لوگوں کوان کے پاس بھیجوکہ تحفے میں دیا ہوا ہمارامال واپس لوٹا دیں۔چنانچہ ایک قاصد نے خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: امیرنے جومال آپ کو بھجوایا تھا وہ واپس لوٹا دیجئے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’میں نے اس میں سے کچھ نہیں لیا۔‘‘قاصد نے واپس جاکر واقعہ بیان کیا تو وہ امیرسمجھ گیا کہ یہ درست کہہ رہا ہے۔چنانچہ امیرنے کہا:مال لے جانے والے کو ڈھونڈو اور اسی کو بھیجو۔ لہٰذا اس شخص کو تلاش کرکے بھیج دیا گیا،وہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی خدمت میں حاضرہوکر عرض گزارہوا:اےابوعبدالرحمٰن!میں جومال آپ کےپاس لےکرآیاتھاوہ کہاں ہے؟فرمایا:’’کیامیں نے تھوڑے سے مال پر بھی قبضہ کیا تھا؟“ اس نے کہا:نہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:” کیاتمہیں یاد ہے