Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
18 - 475
 بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں:بروزِقیامت مال اور اس کے مالک کو لایا جائےگا،وہ دونوں جھگڑیں گے، مالک  مال سے کہے گا:’’ کیا میں نے تجھے فلاں دن فلاں وقت جمع نہ کیاتھا؟‘‘مال کہے گا:’’تو نے میرے ذریعے فلاں ضرورت  پوری کی اورمجھے  فلاں وقت فلاں  فلاں کام میں  خرچ کر دیا تھا۔‘‘ مالک کہے گا:”وہی کام ایک ایک ہو کرمجھ پر رسیاں بن چکے ہیں جن سے مجھے باندھ دیا گیا ہے۔‘‘مال کہے گا:’’اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے تجھے میرے ذریعے جو  کام کرنے کا حکم فرمایاتھا میں توفقط تیرے اور اس کام کے درمیان حائل ہوا ہوں(اس میں میرا کیا قصور؟)۔
ایک جملےمیں تمام احکام :
(4590)…حضرتِ سیِّدُناابوعبداللہہاشمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں: میں حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان سے ملاقات کے لئے حاضر ہوا تو ان کے بیٹے جو کافی بوڑھے تھے میری طرف آئے، میں نے ان سے پوچھا:’’ کیاآپ ہی طاؤس ہیں۔‘‘انہوں نے کہا:’’میں ان کا بیٹا ہوں۔‘‘میں نے پوچھا: اگر آپ ان کے بیٹے ہیں توپھرآپ کے والد کے حواس  بڑھاپے کے باعث قابل اعتماد نہ ہوں گے۔انہوں نے جواب دیا:’’عالِم پر یہ کیفیت نہیں آتی۔‘‘چنانچہ جب میں حضرتِ سیِّدُناطاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانکی خدمت میں پہنچاتوآپ نے مجھ سے فرمایا:پوچھو مگر سوال مختصرہو۔‘‘میں نے عرض کی:’’اگرآپ جواب مختصر دیں گے تو میں بھی سوال مختصرکروں گا۔‘‘آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’تم  یہ چاہتےہو  کہ میں اسی مجلس میں تمہارےلئےتورات،انجیل،زبوراورقرآنِ کریم کےاحکام جمع کردوں؟‘‘میں نے کہا:جی ہاں! فرمایا:’’اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کاایسا  خوف رکھو کہ اس سے زیادہ کسی سے نہ ڈرواوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ایسی امید رکھو جو اس کے خوف سے بڑھ کر ہواور لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔‘‘
اپنی حاجات بارگاہِ الٰہی میں  پیش کرو:
(4591)…حضرتِ سیِّدُناابن جُرَیج رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:حضرتِ سیِّدُناعطاءرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھے بتایا کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان میرے پاس تشریف لائے اورفرمایا:’’اے عطاء! اپنی ضرورتیں اس شخص کے سامنے پیش کرنے سے بچوجو تمہارے پیچھے اپنا دروازہ بند کرلے، تمہارے پیچھے پردہ ڈال دے، تم پر لازم ہے کہ اپنی  ضرورتیں  اسی سے پوری  کرو جس کا دروازہ قیامت تک کھلا ہے