Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:4)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
15 - 475
چنانچہ وہ اسی لڑکے کے پاس آئے اور کہا:”جوموتی ہم نے تم سے خریداتھا اس کی مثل اوربھی ہوتو ہمیں دے دو ہم تمہیں دگنی رقم دیں گے۔“ لڑکے نے پوچھا:”کیا تم واقعی اتنا دوگے؟“ انہوں نےکہا:”ہاں۔“چنانچہ لڑکے نے دوسراموتی دگنی قیمت میں(یعنی سونے سے لدے ہوئے60خچروں کے عوض)فروخت کردیا۔
عقل مندی کیا ہے؟
(4574)…حضرتِ سیِّدُنااِبْنِ طاؤسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والدِ ِماجدحضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانفرماتےہیں:عرصہ درازہوا کہ ایک نہایت سمجھدار اور عقل مندشخص تھا، جب وہ بوڑھا ہوا تو گھر میں بیٹھ گیا ،ایک دن اس نے اپنے بیٹے سے کہا:میں گھر میں رہ کرافسردہ  ہوگیا ہوں تم چند لوگوں کو لے آؤ جو مجھ سے باتیں کرسکیں۔چنانچہ بیٹا گیا اور چند لوگوں کو جمع کرکے کہا:میرے والد کے پاس جاؤ اور ان سے باتیں کرو اگر ان سےکوئی ناپسندیدہ بات سنو تودرگزرکرناکہ وہ بوڑھے ہوچکے ہیں اگر اچھی بات سنو تو قبول کرلینا۔ لوگ اس بوڑھےکے پاس آئے،اس نےسب سے پہلی بات یہ کہی:سب سے بڑی عقل مندی پرہیز گاری ہے جبکہ سب سے زیادہ بے بسی فسق وفجورہے،تم میں سے کوئی  شادی کرے تونیک عورت سے کرے، تمہیں کسی آدمی کے گناہ کا علم ہو تو اس سے دور رہو کیونکہ ایک گناہ کے ساتھ کئی گناہ ہوتے ہیں۔
دفن کے بعد بھی قبرخالی تھی:
(4575)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہبن عُمَربن مسلم جِیزی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:”جب مجھے قبر میں اتارچکو تو قبر میں جھانک لینا اگر مجھے وہاں نہ پاؤتواللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کرنا اور اگر پاؤ تویہ پڑھنا:’’ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ‘‘(یعنی ہماللہکےمال ہیں اورہم کواسی کی طرف پھرنا)۔‘‘فرماتےہیں:ان کےایک بیٹےنےبتایاکہ میں نے قبر میں جھانکاتوکچھ نہ پایا اوریہ بیان کرتے وقت اس بیٹے کے چہرے پر خوشی کے آثارنمایاں تھے۔
سیِّدُناطاؤس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی دُعا:
(77-4576)…حضرتِ سیِّدُنایحییٰ  کَتَّانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیبیان کرتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان