صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دروازۂ کعبہ کےقریب کھڑےآپ سےفرما رہے ہیں: تم اپنا پردہ اٹھا دو اور اپنا علم بیان کرو۔حضرتِ سیِّدُناطاؤسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےحضرتِ سیِّدُنامجاہدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَاحِدسےکہا:’’آپ خاموش ہوجائیے!یہ بات آپ سے ہرگزکوئی نہ سنے۔‘‘حتّٰی کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے متعلق یہ تصور قائم ہوگیا کہ آپ بےتکلف حدیث بیان کرلیتے ہیں۔
خاموشی سے بہتر:
(4561)…اِبْنِ ابونجیح کابیان ہےکہ حضرتِ سیِّدُناطاؤس بن کیسان یمانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے میرے والد سےفرمایا:اے ابو نجیح!خوفِ خدارکھتے ہوئے کلام کرنے والا خوف خدا کے باعث خاموش رہنےسے بہتر ہے۔
(4562)…حضرتِ سیِّدُنامِسْعَر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسحری کے وقت ایک شخص کے پاس تشریف لے گئے، لوگوں نے عرض کی:’’حضور!وہ سورہا ہے۔‘‘ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:”میں نہیں سمجھتا کہ کوئی رات کے آخری حصے میں بھی سوتا ہے۔“
زہد و تقوٰی اور نکاح:
(4563)… حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں:نوجوان کا زہدو تقوٰی اس وقت تک کامل نہیں ہوتا جب تک کہ وہ نکاح نہ کرلے۔
(4564)…حضرتِ سیِّدُناابراہیم بن مَیْسَرہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے مجھ سے فرمایا:تم نکاح کرلویامیں تمہیں امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا وہ قول سناتا ہوں جو انہوں نے حضرتِ سیِّدُناابوزوائدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے فرمایا تھا:’’تجھے نکاح سے دو ہی چیزیں روک سکتی ہیں کمزوری یا پھر بدکاری۔“
(4565)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی بیان کرتے ہیں:میں نے حضرتِ سیِّدُنا طاؤس بن کیسان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانکو فرماتے ہوئے سنا:”بندہ(مومن)کادین قبرمیں ہی محفوظ رہتا ہے۔“
(4566)…حضرتِ سیِّدُنا لیثرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا طاؤس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ