حضرتِ سَیِّدُنا عبداللّہ مَخْزُومی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے کہ صاحِبُ الْہِجْرَتَیْن حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عبدالاسد مخزومی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ غزوۂ اُحد میں آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ زخمی ہوگئے تھے، غزوۂ احد سے لوٹنے کے بعد اسی سبب سے آپ کا وصال ہوا۔
مصیبت کے وقت کی دعا:
(1340)…حضرت سیِّدَتُنااُمّ سَلَمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے مروی ہے کہ ابوسَلَمَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مجھے بتایا کہ میں نے حضور نبی ٔکریم، رَء ُ وفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا: ’’جو شخص کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے اور یہ دعا پڑھتا ہے تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسے اس کا بہتر بدل عطا فرمادیتا ہے(دعا یہ ہے): اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَـیْہِ رَاجِعُوْنَ،اَللّٰہُمَّ عِنْدَ کَ اَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِیْ فَاٰجِرْنِیْ وَاَعْقِبْنِیْ مِنْہَاخَیْرًا یعنی ہم اللّٰہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا۔ اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! میں تجھ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے اس مصیبت پر صبر کرتا ہوں۔ پس تو مجھے اجر اور اس کا بہتر بدل عطا فرما۔‘‘ (۱)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللّہ بن حوالہ اَزدیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعیسیٰ تِرمِذ ِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن حوالہ ازدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ ان صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَــیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے ہیں جو ملکِ شام میں مقیم تھے۔
کثرتِ مال وزَر کاخوف:
(1341)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن حَوالہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ہم نے بارگاہِ رسالت میں غربت و تنگدستی، لباس اوراَسباب کی کمی کی شکایت کی توسرکارِمدینہ، راحت قلب وسینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’تمہیں بشارت ہو! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! مجھے تم پرمال واَسباب کی کمی سے بڑھ کراس کی کثرت کا خوف ہے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…مسندابی داود الطیالسی، ابو سلمہ رضی اللّٰہ عنہ، الحدیث:۱۳۴۹، ص۱۹۲۔