آج بھی اگر نجات وکامیابی درکار ہے اور نئی نسل کوتباہی سے بچاناہے اور یقیناہے تو اپنے اسلاف کی اتباع و پیروی کرنا ہوگی اوران کی وراثت یعنی علمی وعملی سرمایہ کے نصاب ونظام کو بحال کرناہوگا، اسلاف کی اس پیروی کادوسرا نام ہے ’’تصوُّف‘‘… تصوف اسلامی شریعت کا ایک اہم اور بنیادی جز ہے…قانون کو اخلاق میں پرونے…علم کو حکمت میں بدلنے…ظاہر کو باطن میں ڈھالنے اور عمل کو جذبو ں سے ہمکنار کرنے والاجز… یہ محبت الٰہی ،اتباع سنت اور حسن اخلاق کی شیرازہ بندی کرتاہے…یہ روحانیت، فلاح آخرت اور خدمت خلق کی تحریک ہے… تصوف کہنے سننے کی نہیں، سیکھنے اور برتنے کی چیز ہے… اور جو اسے عملی زندگی میںبرتتاہے وہ دنیا و آخرت میں رضائے رب الانام اور رضائے خیرالانام سے وافر حصہ پاتاہے… اور آسمانِ ہدایت و ولایت کاایسا درخشندہ ستارہ بن جاتاہے کہ نہ صرف اس کی صحبت بلکہ اس کا ذکر سن یا پڑھ کردل میں عمل کا جذبہ موجیں مارنے لگتا ہے… نیز ایسی ہستیوں کے ذکرخیر کا مطالعہ نورِ ایمان کی روشنی میں اضافے کا سبب ہوتاہے، راہِ حق کے متلاشیوں کے لئے صراط مستقیم کی شاہراہ روشن ومنورہوجاتی ہے جس پر گامزن ہو کربھٹکاہواانسان منزل حقیقی کوپالیتاہے… الغرض اسلام اپنی حقیقت کے لحاظ سے تزکیۂ روح کا دین اور تصوف اس دین کا جوہرہے۔
پیش نظر کتاب’’اللّٰہ والوں کی باتیں‘‘جلد2’’حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء ‘‘کی دوسری جلد کا ترجمہ ہے، اس سے قبل پہلی جلد طبع ہوکر منظر عام پر آچکی ہے۔یہ تصوف پر لکھی جانے والی اولین کتب میں سے ایک ہے جس میں حضرات صحابۂ کرام ،صحابیات اور اولیائے عظام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کے خوفِ خدا وعشق مصطفیٰ، فضائل و کمالات، سیرت وکردار، صفات وعادات، عبادات و اخلاقیات، اعمال و اقوال، افعال واحوال، زہد و تقویٰ اور حالات و واقعات کو تصوف کے پیرایہ میں بیان کیاگیاہے۔ یقینا یہ ہمارے اور نسل نو کے لئے ایک انقلابی اور نتیجہ خیز علمی نصاب ہے جو اپنے پڑھنے والے کوعمل کی شاہراہ پر گامزن کرنے کاروحانی سامان ہے۔ پہلی جلد میں 89صحابۂ کرام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کا ذکر خیرتھااور اس جلد میں48 صحابۂ کرام ،29صحابیات اور43 تابعین عظام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کا مبارک تذکرہ ہے۔ ’’اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘کے لئے اس کتاب کا خود بھی مطالعہ کیجئے اور حسب استطاعت مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً خرید کر دوسرے اسلامی بھائیوں کو بطورِ تحفہ پیش فرمائیے۔
شعبہ تراجِمِ کتب(مجلس المدینۃ العلمیہ)