کھانے میں حیرت انگیزبرکت:
(1397)…حضرتِ سیِّدُنا سلیمان بن حیان عُذرِی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی بیان کرتے ہیں: میں نے حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ بن اسقع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو فرماتے سنا کہ میں اَصحاب صفہ میں تھا۔ میرے دوستوں نے بھوک کی شکایت کرتے ہوئے کہا: ’’اے واثِلہ! بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر ہمارے لئے کھانا طلب کرو۔‘‘ چنانچہ، میں بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میرے اَصحاب بھوک کی شکایت کر رہے ہیں۔‘‘ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ام المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے ارشاد فرمایا: ’’اے عائشہ! کیا تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! روٹی کے چند خشک ٹکڑوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔‘‘ ارشاد فرمایا: ’’وہی لے آؤ۔‘‘ چنانچہ، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ایک تھیلے میں ڈال کر لے آئیں۔ پھر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک بڑا پیالہ منگوایا اور روٹی کے ٹکڑے اس میں ڈال کر دست مبارک سے ثرید بنانے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے پیالہ ثرید سے بھر گیا۔ پھر ارشاد فرمایا: ’’اے واثِلہ! جاؤ اور اپنے 10اَصحاب کو لے آؤ اور دسویں تم خود ہو۔‘‘
چنانچہ، میں گیا اور دس لوگوں کو بلا لایا اور دسواں میں خود تھا تو حضور نبی ٔ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’بیٹھ جاؤ اور بسمِ اللّٰہ پڑھ کر پیالے کے اطراف سے کھاؤ اور اوپری حصہ سے مت کھانا کہ برکت اوپر سے نیچے کی جانب اترتی ہے۔‘‘ پس دس صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَــیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے پیٹ بھر کر کھایا پھر اٹھ کھڑے ہوئے جبکہ پیالہ جوں کا توں بھرا ہوا تھا۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پیالے میں موجود ثرید کو اپنے دست مبارک سے درست کرنے لگے تو دیکھتے ہی دیکھتے پیالہ ثریدسے بھر گیا۔ پھر ارشاد فرمایا: ’’اے واثِلہ! جاؤ اور دس اَصحاب کو بلا لاؤ۔‘‘ چنانچہ، میں گیا اور دس کو بلا لایا۔ ارشاد فرمایا: ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ وہ بیٹھ گئے اور پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور چلے گئے۔ پھر ارشاد فرمایا: ’’جاؤ! اور دس کو بلا لاؤ۔‘‘ چنانچہ، میں گیا اور دس کو بلا لایا انہوں نے بھی سیر ہوکر کھایا اور اٹھ کر چل دیئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’کیا کوئی باقی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’جی ہاں! دس ابھی باقی ہیں۔‘‘ ارشاد فرمایا: ’’جاؤ! انہیں بھی بلا لاؤ۔‘‘ چنانچہ، میں گیا اور انہیں بھی بلا لایا۔ ارشاد فرمایا: ’’بیٹھ