Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
42 - 603
 تھے اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا کہ جس کے پاس (ستر چھپانے کے علاوہ) کوئی کپڑا ہو۔ ہمارے جسم پر اس قدر میل کچیل اور گرد وغبار جم جاتا کہ پسینہ کے باعث نشانات پڑجاتے۔(ایک بار) اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا: ’’فقرا مہاجرین کے لئے خوشخبری ہو۔‘‘  (۱)
دعائے سرکار کی برکت:
(1396)…حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ بن اسقع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: ہم صفہ میں رہائش پذیر تھے کہ رمضان المبارک کا مہینہ تشریف لے آیا ہم نے رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ جب افطار کا وقت ہوتا تو ایک ایک آدمی آتا اور ہم میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے جاتا اور شام کا کھانا کھلاتا۔ (اسی دوران) ہم پر ایک رات ایسی بھی آئی کہ افطار کروانے کے لئے ہمیںکوئی بھی لینے نہ آیا۔ ہم نے دوسرے دن پھر روزہ رکھ لیا۔ اگلی رات آئی تو پھر بھی کوئی نہ آیا۔ چنانچہ، ہم بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور اپنے معاملات کی خبر دی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے پاس پیغام بھیجا کہ ’’کیا کھانے کو کچھ ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! ہم نے اس حال میں شام کی کہ ہمارے پاس کھانے کی ایسی کوئی چیز نہیں جسے کوئی جاندار کھائے۔‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ا ہلِ صفہ سے ارشاد فرمایا: ’’جمع ہوجاؤ۔‘‘ (جب وہ جمع ہوگئے) تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دعا مانگی: ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْاَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ فَاِنَّھُمَا بِیَدِکَ لَایَمْلِکُھُمَا اَحَدٌ غَیْرُکیعنی اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! ہم تجھ سے تیرے فضل اور رحمت کا سوال کرتے ہیں۔ بے شک یہ دونوں (یعنی فضل ورحمت) تیرے ہی قبضہ قدرت میں ہیں اور تیرے سوا ان دونوں کا کوئی مالک نہیں۔‘‘
	چنانچہ، کچھ ہی دیر گزری تھی کہ کسی نے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ جب وہ اندر آیا تو اس کے پاس ایک بھنی ہوئی بکری اور کچھ روٹیاں تھیں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے رکھنے کا حکم ارشاد فرمایا تو وہ ہمارے سامنے رکھ دی گئی اور ہم نے خوب پیٹ بھر کر کھایا۔ پھر ارشاد فرمایا: ’’ہم نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے اس کے فضل اور رحمت کا سوال کیا تھا۔ بے شک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے اس رحمت کو ہمارے لئے جمع کر رکھا ہے۔‘‘  (۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المعجم الکبیر، الحدیث:۱۷۰، ج۲۲، ص۷۰۔
2…دلائل النبوۃ للبیہقی، جماع ابواب دعوات نبینا…الخ، باب ماجاء فی اجابۃ اللّٰہ…الخ، ج۶، ص۱۲۹۔