تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’بندہ بلاضرورت سوال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے پھر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے ہاں اس کا کوئی مقام ومرتبہ نہیں رہتا۔‘‘ (۱)
حضرتِ سیِّدُنا ابوحلیمہ معاذ قاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوحلیمہ معاذ قاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
(1394)…حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر بن محمد عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الصَّمَد فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ہمارے ساتھ بنت عبدالرحمن کے ہاں گئے۔ میں رات میں نماز پڑھنے اٹھا اور آہستہ آہستہ قراء ت کرنے لگا تو بنت عبدالرحمن نے مجھ سے کہا: ’’اے بھتیجے! بلند آواز سے قراء ت کیوں نہیں کرتے؟ ہمیں تو رات کو صرف حضرتِ معا ذ قاری اور حضرتِ ابوایوب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے آزاد کردہ غلام حضرتِ افلح رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی قراء ت ہی بیدار کیا کرتی ہے۔‘‘ (۲)
حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ بن اَسْقَع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ بن معین عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْمُبِیْن اور حضرتِ سیِّدُنا امام واقدی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ بن اَ سْقَع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ حضرتِ سیِّدُنا امام واقدی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اس وقت اسلام لائے جب حضور نبی ٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم غزوۂ تبوک کی تیاری فرما رہے تھے۔‘‘
فقرا کے لئے خوشخبری:
(1395)…حضرتِ سیِّدُنا واثِلہ بن اسقع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: ہم اصحاب صفہ مسجدنبوی میں رہا کرتے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المعجم الکبیر، الحدیث:۷۹۰، ج۲۰، ص۳۳۳۔
2…المصنف لابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ، باب ماقالوفی قراء ۃ اللیل کیف ھی، الحدیث:۵، ج۱، ص۴۰۲۔