Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
38 - 603
 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ’’قبروں پر نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو (۱)۔‘‘  (۲)
حضرتِ سیِّدُنا کَعْب بن عَمْرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابویُسْر کعب بن عمرو انصار ی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ بدری صحابی ہیں۔
عباس بن عبدالمُطَّلِب بارگاہِ رسالت میں:
(1389)…حضرتِ سیِّدُنا ابویُسْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بدر کے دن عباس بن عبدالمطلب کو بت کی طرح کھڑے دیکھا۔ اس کی آنکھوں سے اشک بہہ رہے تھے۔ (یہ ان کے دامنِ اسلام سے وابستہ ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے) میں نے کہا: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تجھے شر کا ساتھ دینے پر برا بدلہ دے کیا تو دشمنوں کے ساتھ مل کر اپنے بھتیجے (یعنی حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو قتل کر دینا چاہتا ہے؟‘‘ پوچھا: ’’انہیں کیا ہوا؟ کیا وہ قتل کردیئے گئے؟‘‘ میں نے کہا: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو عزت دینے والا اور ان کی حفاظت فرمانے والا ہے۔‘‘ عباس بن عبدالمُطَّلِب نے کہا: ’’اب میرے بارے میں تمہارا کیا ارادہ ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’تجھے قیدی بنا کر بارگاہِ رسالت میں پیش کروں گا کیونکہ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تیرے قتل سے منع فرمایا ہے۔‘‘ عباس بن عبدالمُطَّلِب نے کہا: ’’یہ ان کی طرف سے پہلی مرتبہ صلہ رحمی نہیں۔‘‘ چنانچہ، میں انہیں قیدی بناکر بارگاہ میں لے آیا۔  (۳)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…سرکارِاعلی حضرت، امام اہلسنّت، مجدد دین وملت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاوی رضویہ، جلد5، صفحہ349 پر فرماتے ہیں: ’’قَـبْر کے اوپر یا اس کی طرف (منہ کرکے) نماز مکروہ ہے کیونکہ اس سے منع کیا گیا ہے۔‘‘
	دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250صفحات پر مشتمل کتاب بہارِشریعت جلد اول صفحہ637 پر صدر الشریعہ، بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی نقل فرماتے ہیں: مقبرہ (یعنی قبرستان) میں جو جگہ نماز کے لئے مقرر ہو اور اس میں قَبْر نہ ہو تو وہاں نماز میں حرج نہیں اور کراہت اس وقت ہے کہ قَـبْر سامنے ہو اور مصلی اور قَبْر کے درمیان کوئی شے سترہ کی قدر حائل نہ ہو ورنہ اگر قبر دہنے بائیں یا پیچھے ہو یا بقدر سترہ کوئی چیز حائل ہو تو کچھ بھی کراہت نہیں۔ صفحہ847 پر نقل فرماتے ہیں: قَـبْر پر بیٹھنا، سونا، چلنا، پاخانہ، پیشاب کرنا حرام ہے۔ قبرستان میں جو نیا راستہ نکالا گیا اس سے گزرنا ناجائز ہے، خواہ نیا ہونا اسے معلوم ہو یا اس کا گمان ہو۔
2…تاریخ مدینہ دمشق، الرقم:۸۷۳، بسربن عبیداللّٰہ حضرمی، الحدیث:۲۵۲۴، ج۱۰، ص۱۵۸۔
3…المعجم الکبیر، الحدیث:۳۷۰، ج۱۹، ص۱۶۴۔