حضرتِ سیِّدُنا فُرات بن حَیَّان عِجْلِیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوعبدالرحمن سلمی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی نے حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کے حوالے سے بیان فرمایا کہ حضرتِ سیِّدُنا فُرات بن حَیَّان عِجْلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
ابو سفیان کا جاسوس:
(1385)…حضرت سیِّدُنا حارثہ بن مُضرِّب رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ حضرتِ سیِّدُنا فُرات بن حَیَّان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے راوی کہ حضور نبی ٔاکرم، نُوْر مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے قتل کا حکم فرما دیا، میں ابوسفیان کا جاسوس اور (ایک انصاری مسلمان کا) حلیف تھا۔ جب انصار کے ایک گروہ کے پاس سے گزرا تو کہا: ’’میں بھی مسلمان ہوں۔‘‘ انصار میں سے ایک شخص نے بارگاہِ ر سالت میں عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں؟‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں ہم ان کے ایمان کے سپرد کردیتے ہیں۔ فُرات بن حَیَّان بھی ان میں سے ایک ہے۔‘‘ (۱)
حضرتِ سیِّدُنا ابوفِراس اَسْلَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن عمرو بن عطاء رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوفِراس اسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
مجھ سے مانگومیں عطاکروں گا:
(1386)…حضرتِ سیِّدُنا محمد بن عمرو بن عطا ء رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوفِراس اسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک جواں مرد تھے جو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ہروقت بارگاہِ رسالت میں حاضر رہتے۔ ایک دِن تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تنہائی میں ان سے ارشاد فرمایا: مجھ سے مانگو میں تمہیں عطاکروں گا۔ انہوں نے عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اللّٰہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…سنن ابی داود، کتاب الجھاد، باب فی الجاسوس الذمی، الحدیث:۲۶۵۲، ج۳، ص۶۷۔