حضرتِ سیِّدُنا فَضَالَہ بن عُبَیْد اَنصاریرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید بن اعرابی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا فَضالہ بن عبید انصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
اہلِ صفہ کی بھوک:
(1383)…حضرتِ سیِّدُنا ابوعلی جُبْنی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْغَنِی بیان کرتے ہیں: میں نے حضرتِ سیِّدُنا فَضالہ بن عبید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو فرماتے سنا کہ رحمت عالمیان، سروَرِذیشان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہوتے تو اصحابِ صفہ میں سے کئی افراد بھوک کے باعث کمزوری کی وجہ سے قیام سے عاجز آکر گر جاتے یہاں تک کہ اعراب (یعنی عرب کے دیہاتی) کہتے کہ یہ لوگ دیوانے ہیں۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نماز سے فارغ ہوتے تو اہلِ صفہ کی طرف متوجہ ہوکر ارشاد فرماتے: ’’اگر تم جان لو کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے ہاں تمہارے لئے کیا اجر وثواب ہے تو تم حاجت وفاقہ میں ا ضافہ کی تمنا کرو۔‘‘ حضرتِ سیِّدُنا فَضالہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: ’’اس روز میں حضور نبی ٔپاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صحبت میں تھا۔‘‘ (۱)
قبولیت کی خوشی:
(1384)…حضرتِ سیِّدُنا فَضالہ بن عبید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرمایا کرتے: اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے رائی کے دانے کے برابر بھی میرا عمل قبول فرما لیا ہے تو یہ مجھے دنیاومافیہا (یعنی دنیا اور جوکچھ اس میں ہے) سے زیادہ پسند ہے کیونکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے: اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللہُ مِنَ الْمُتَّقِیۡنَ ﴿۲۷﴾ (پ۶، المائدۃ:۲۷)
ترجمۂ کنزالایمان: اللّٰہ اسی سے قبول کرتا ہے جسے ڈر ہے۔(۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المسند للامام احمد بن حنبل، مسندفضالۃ بن عبیدالانصاری، الحدیث۳۳۹۹۳، ج۹، ص۲۴۵۔
2…الزہدلابن مبارک عن نعیم بن حماد فی نسختہ زائداً، باب التقوی، الحدیث۷۸، ص۱۹۔