حضرتِ سیِّدُنا عِیاض بن حِمار مُجاشِعِیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید بن اعرابی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عیاض بن حِمار مُجاشِعی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
تین قسم کے لوگ جنتی ہیں:
(1381)…حضرتِ سیِّدُنا عِیاض بن حِمار مُجاشِعی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ والاتبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’تین قسم کے لوگ جنتی ہیں: (ا)…وہ حاکم جو عدل کرنے والا، صدقہ کرنے والا اورکامل الیقین ہو (۲)…وہ شخص جو ہر مسلمان پر رحم دل اور نرم دل ہو خواہ رشتے دار ہو یا نہ ہو اور (۳)…وہ پاک دامن فقیر جو سوال کرنے سے بچتا ہو۔‘‘ (۱)
اِنکساری کا حکم بذریعہ وحی:
(1382)…حضرتِ سیِّدنا عیاض بن حمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک دن صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَــیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ پر وحی فرمائی کہ انکساری کرو حتی کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے۔‘‘ (۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…سمجھتے ہو۔ (صاحب ِ) مرقات نے اس عبارت کے یہ معنی کیے کہ وہ اعمال جنہیں تم باریک نظری سے نیکیاں سمجھتے ہو انہیں کھینچ تان کر اچھا جانتے ہو، ہم انہیں ہلاک کردینے والے گناہ سمجھتے تھے معلوم ہوا کہ چھوٹے گناہوں کو بڑا سمجھناان سے بہت ڈرنا، بچنا قوت ایمانی کی دلیل ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ تابعین کے زمانہ میں بہت سی بری بدعتیں ایجاد ہوچکی تھیں جنہیں لوگ نیکی سمجھتے تھے اور واقعہ میں وہ گناہ تھے۔ آج بعض لوگ نماز کی پرواہ نہیں کرتے تلاوت قرآن کے قریب نہیں جاتے دن رات گانا بجانا ڈھول ڈھماکا حتی کہ بھنگ چرس میں مشغول رہتے ہیں اور اسے خدا رسی کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور ایسے لوگوں کو ولی سمجھتے ہیں۔
1…صحیح مسلم، کتاب الجنۃ، باب الصفات التی یعرف…الخ، الحدیث:۲۸۶۵، ص۱۵۳۲۔
المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث عیاض بن حمار، الحدیث:۱۸۳۶۸-۱۷۴۹۱، ج۶، ص۳۷۰-۱۵۶۔
2…صحیح مسلم، کتاب الجنۃ، باب الصفات التی یعرف…الخ، الحدیث:۲۸۶۵، ص۱۵۳۳، ملتقطًا۔