Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
33 - 603
بادل کا سایہ:
(1379)…حضرتِ سیِّدُنا کعب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے غلام بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ، حضرتِ سیِّدُنا مقداد بن اسود اور حضرتِ سیِّدُنا نافع بن حبیب ہُذَلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ساتھ کہیں جاتے تو ہم میں سے ہرایک کے ماتحت کچھ لوگ ہوتے۔ جب حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کا دن آتا تو ہم چاہتے کہ ہم گروہوں کی صورت میں نکلیں۔ چنانچہ، ایک دن حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  اپنے کچھ ماتحتوں کے ہمراہ نکلے تو میں بھی دوپہر کے وقت ان کے پیچھے ہولیا (آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ آرام فرما رہے تھے) میں نے دیکھا کہ ایک بادل ہے جو صرف انہی پر سایہ کئے ہوئے ہے۔ میں نے انہیں بیدار کیا تو انہوں نے فرمایا: ’’اسے ہم لائے ہیں۔ لہٰذا اگر تم نے کسی کو بتادیا اور مجھے اس کا پتہ چل گیا تو پھر اچھا نہیں ہوگا۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی یہاں تک کہ حضرت سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا وصال ہوگیا۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے(اٰمین)۔‘‘  (۱)
حضرتِ سیِّدُنا عُبَادہ بن قُرْص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید بن اعرابی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عبادہ بن قُرْص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ منقول ہے کہ ان کے والد کا نام قُرْص نہیں بلکہ قُرْط ہے۔
بڑے بڑے گناہ معمولی سمجھے جانے لگے:
(1380)…حضرتِ سیِّدُنا حُمَیْد بن ہِلال عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْجَلَال سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عبادہ بن قُرْص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: ’’تم ایسے عمل کرتے ہو جو تمہاری نگاہ میں بال سے زیادہ بارِیک (یعنی بہت معمولی) ہیں حالانکہ زمانۂ رسالت میںہم انہیں ہلاک کرنے والے سمجھتے تھے ۔‘‘ (۲)  (۳)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…تاریخ مدینۃ دمشق، الرقم:۵۳۷۰، عمرو بن عبسۃ، ج۴۶، ص۲۶۸۔
2…المسند للامام احمد بن حبنل، حدیث عبادہ بن قرط، الحدیث:۲۰۷۷۷-۲۰۷۷۸، ج۷، ص۳۸۹تا۳۹۰۔
3…مفسرشہیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نَعِیْمِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد7، صفحہ161 پر اس کے تحت فرماتے ہیں: یعنی معمولی روز مرہ کے گناہ جو عادۃً ہوتے رہتے ہیں جیسے بدنظری یا زبان سے جھوٹ، غیبت کا نکل جانا جنہیں تم نہایت معمولی …