حضرتِ سیِّدُنا عَمْرو بن عَبْسَہ سُلَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید بن اعرابی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ سُلَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔
سابقین و اَوَّلین:
(78-1377)…ایک شامی فقیہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عَبْسَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: میں اپنے آپ کو چوتھا مسلمان خیال کرتا ہوں کیونکہ جب میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اسلام میں کس کس نے آپ کی پیروی کی؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’ایک آزاد اور ایک غلام نے(۱)۔ یعنی ابوبکر صدیق اور بلال نے۔‘‘ (۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…موسیٰ عَلَـیْہِ السَّلَام نے کھانا تناول فرمایا۔ ایک صاحبزادی نے عرض کی: ابا جان! انہیں نوکر رکھ لیجئے کہ طاقت ور اور امانتدار نوکر بہتر ہوتا ہے۔ آپ نے اپنی صاحبزادی سے دریافت فرمایا تم نے ان کی طاقت وامانت کو کیسے جانا؟ عرض کی: قوت تو اس سے ظاہر ہے کہ انہوں نے تنہا کنویں پر سے وہ پتھر اٹھا لیا جس کو دس سے کم آدمی نہیں اٹھاسکتے تھے اور امانت اس سے ظاہر ہے کہ انہوں نے مجھے دیکھ کر سر جھکا لیا اور نظر نہ اٹھائی اور مجھ سے کہاکہ تم پیچھے چلو ایسانہ ہو کہ ہوا سے تمہارا کپڑا اُڑے اور بدن کا کوئی حصہ نمودار ہو۔ یہ سن کر حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام نے ان سے فرمایا میں اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک آپ کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں اس مہر پر کہ تم آٹھ سال میری خدمت کرو، پھر اگر دس پورے کردو تو تمہاری مہربانی ہے اور میں تم پر مشقت نہیں ڈالنا چاہتا اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ تم مجھے اچھا پاؤگے۔ فرمایا میں اس پر قائم ہوں اور میرے آپ کے درمیان یہ معاہدہ ہے دونوں مدتوں میں سے جو میں پوری کردوں تو پھر مجھ پر کوئی اور ذمہ نہیں اور اس معاہدہ میں جو میں آپ سے کر رہا ہوںاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گواہ ہے۔ بہرحال نکاح ہوگیا اور بعد میں آپ نے وہ مدت پوری کردی۔ یہ مہرعہدشُعَیْبِی میں مہر کے بجائے خدمت بھی ہوا کرتا تھا۔ اب فقہِ حنفی میںمال ہی کو مہر مانا گیا ہے۔ حضرت سیِّدُنا ابن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ آپ عَلَـیْہِ السَّلَام نے بڑی میعاد یعنی دس سال پورے کئے پھر حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام سے مصر کی طرف واپس جانے کی اجازت چاہی آپ نے اجازت دے دی۔ (تفسیرخزائن العرفان، ص۶۹۷تا۷۰۰، ملخصًا)
1…مفسرشہیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نَعِیْمِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد1، صفحہ67 پر اس کے تحت فرماتے ہیں: یعنی اب تک ابوبکر صدیق اور بلال (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) ایمان لاچکے ہیں۔ چونکہ حضرت علی (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ) بچے تھے حضرت خدیجہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) بی بی تھیں اس لئے ان کا ذکر نہ فرمایا یا یہ مطلب ہے کہ اسلام میں غلام وآزاد ہر قسم کے لوگ داخل ہیں، یہی معنی زیادہ قوی ہیں۔
2…المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث عمرو بن عبسۃ، الحدیث:۱۹۴۵۱، ج۷، ص۱۱۱۔