Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
31 - 603
 بن ندر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو فرماتے سنا: سیِّدُالْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پوچھا گیا کہ ’’حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دومقررہ مدتو ں میں سے کون سی مدت پوری فرمائی؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’جو زیادہ کامل اور پرہیزگاری کے زیادہ لائق تھی۔‘‘ (۱)  (۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المجعم الکبیر، الحدیث:۳۳۲، ج۱۷، ص۱۳۴۔
2…فرعونیوں کے منصوبہ کی خبر پاکر ان کے تصرف اور جبر وتشدد سے نجات پانے کی غرض سے حضرت سیِّدُنا موسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ عَلَـیْہِ السَّلَام  فرعونی حدود وقلمرو سے باہر آٹھ یوم کی مسافت پر واقع مدین نامی ایک قریہ کی طرف درمیانی راستے سے اس حال میں روانہ ہوئے کہ راستے کا پتہ نہیں، کوئی سواری پاس نہیں، پاؤں میں جوتے نہیں کھانے کو پتوں کے سوا کچھ نہیں۔ الغرض اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے بھیجے ہوئے ایک فرشتے کی راہنمائی میں مدین پہنچ کر ایک درخت کے سائے میں بیٹھے تو وہاں مدین کے کنارے پر واقع ایک کنویں پر اپنے مویشیوں کو پانی پلانے میں مصروف مختلف لوگ دکھائی دئیے اور دوعورتیں اپنے جانور لئے مردوں سے علیحدہ کھڑی تھیں۔ کچھ آرام پانے کے بعد ان لڑکیوں سے بکریوں کو پانی نہ پلانے کا سبب دریافت فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ ہم دونوں ضعیف کمزور عورتیں ہیں اور پردہ نشین ہیں ہم میں قدرت نہیں کہ مردوں کی طرح ڈول کھینچیں اور ان سے مقابلہ کریں اور ہمارے ساتھ کوئی مرد بھی نہیں جو یہ کام کرے اور ہمارے باپ ضعیف اور بوڑھے ہیں۔ اس لئے جب سب چرواہے پانی پلا کر چلے جاتے ہیں تو حوض میں جو پانی بچ رہتا ہے وہ ہم اپنی بکریوں کو پلالیتی ہیں جس کی وجہ سے ہم روزانہ بدیر گھر پہنچتی ہیں۔ ان کی یہ کمزوری سن کر آپ کو ان پر رحم آیا، اور وہیں دوسرا کنواں جواس کے قریب تھا اور ایک بہت بھاری پتھر سے وہ ڈھکا ہوا تھا جس کو بہت سے آدمی مل کر ہٹاسکتے تھے۔ آپ نے تنہا اس کو ہٹادیا اور خود ہی چلسا بھر کر ان کی بکریوں کو سیراب فرما دیا پھر دوبارہ سائے کی طرف لوٹ آئے اور عرض کی: اے میرے پروردگار جو کچھ تو اپنے خزانہ کرم سے نازل فرمائے میں اس کاحاجتمند ہوں۔ آپ بڑے خلق والے تھے لیکن اس دن ایک کھجور کے ٹکڑے کو بھی محتاج تھے کیونکہ شکم مبارک بھوک کی شدت کے باعث پشت کو لگ گیا تھا۔ یہ دونوں لڑکیاں آج جلدی گھر پہنچیں تو حضرت سیِّدُناشعیب عَلَـیْہِ السَّلَام  نے وجہ دریافت فرمائی۔ انہوں نے ساری بات کہہ سنائی تو آپ عَلَـیْہِ السَّلَام  کے فرمانے پر ان میں سے ایک آئی، شرماتی ہوئی بولی میرے باپ نے آپ کو بلایا ہے تاکہ پانی پلانے کا معاوضہ دیں۔ آپ اجرت لینے پر تو راضی نہ ہوئے لیکن حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام  کی زیارت اور ان سے ملاقات کی غرض سے یوں چلے کہ اس سے فرمایا تم میرے پیچھے چلو اور مجھے راستہ بتاتی رہو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہوا کا جھونکا تمہارا کپڑا اُڑائے اور جسم کا کوئی حصہ مجھے نظر آئے۔ حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَـیْہِ السَّلَام  حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام  کے پاس پہنچے اور اپنی ولادت شریف سے لے کر قبطی کے قتل اور فرعونیوں کے آپ کی جان کے درپے ہونے تک کے سب واقعات واحوال جو فرعون کے ساتھ گزرے تھے بیان کردئیے۔ حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام نے فرمایا اب خوف نہ کرو ظالم قوم سے آپ نجات پاگئے۔ یہ شام کے کھانے کا وقت تھا حضرت سیِّدُنا شعیب عَلَـیْہِ السَّلَام نے کھانے کی دعوت دی تو حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَـیْہِ السَّلَام نے اَعُوْذُ بِاللّٰہ کہہ کر انکار کردیا۔ پوچھا کیا آپ کو بھوک نہیں ہے۔ کہا ہے، مگر میں اس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ پانی پلانے کا معاوضہ نہ ہوجائے ہم اس گھرانہ کے لوگ ہیں کہ آخرت کا اجر کبھی نہیں بیچتے اگرچہ روئے زمین سونے سے پُر ملے۔ فرمایا وَاللّٰہ یہ بات نہیں میری تو عادت ہے میں مہمان کو بلاکر کھانا کھلاتا ہوں اور یہی عادت ہمارے آبا واجداد کی تھی۔ اس کے بعد حضرت سیِّدُنا …