Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
26 - 603
 حضور انور، شافع محشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر تمام انبیائے کرام عَلَــیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی امتوں کے ساتھ پیش کئے گئے (۱)      تو میں نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی: ’’اے میرے پَرْوَرْدْگار عَزَّوَجَلَّ! میری اُمَّت کہاں ہے؟‘‘ ارشاد ہوا: ’’اپنے دائیں طرف دیکھئے۔‘‘ میں نے دیکھا تو ایک میدان تھا جو لوگوں سے  بھرا ہوا تھا۔ میں نے عرض کی: ’’اے مالک ومولا عَزَّوَجَلَّ! یہ کون لوگ ہیں؟‘‘ ارشاد ہوا: ’’یہ آپ کی اُمَّت ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’کیا آپ راضی ہیں؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’جی ہاں۔‘‘ پھر ارشاد ہوا: ’’اپنے بائیں طرف دیکھئے؟‘‘ دیکھا تو لوگوں سے آسمان بھرا ہوا تھا۔ میں نے عرض کی: ’’اے مالک ومولا عَزَّوَجَلَّ! یہ کون لوگ ہیں؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’یہ بھی آپ کی اُمَّت ہے۔‘‘ پھر ارشاد ہوا: ’’کیا آپ راضی ہیں؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’جی ہاں! اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ! میں راضی ہوں۔‘‘ ارشادفرمایا: ’’ان کے ساتھ 70ہزار لوگ بلاحساب وکتاب جنت میں جائیں گے  (۲)۔‘‘
	حضرتِ سیِّدُنا عُکاشہ بن محصن اسدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کھڑے ہوکر عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے۔‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دعا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…مفسرشہیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نَعِیْمِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد7، صفحہ109 پر اس کے تحت فرماتے ہیں: یہ پیشی یا تو میثاق کے دن ہوئی یاکسی خوابی معراج میں یا جسمانی معراج میں۔ تیسرا احتمال زیادہ قوی ہے کہ حضورِانور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے معراج میں جہاں اور چیزیں ملاحظہ فرمائیں وہاں ہی سارے نبی مع ان کی اپنی امتوں کے حال آنکھوں سے دیکھے معلوم ہوا کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی نگاہ سے کوئی نبی اور ہر نبی کا کوئی امتی غائب نہیں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے سب کو اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمایا ہے۔
2…صفحہ110 پر فرماتے ہیں: ’’(اس) میں دواحتمال ہیں ایک یہ کہ اسی جماعت میں یہ لوگ بھی ہیں جو بغیر حساب جنت میں جائیں گے دوسرے یہ کہ ان کے علاوہ سترہزار وہ بھی ہیں جو بغیر حساب جنتی ہیں پہلا احتمال زیادہ قوی ہے سترہزار سے مراد بے شمار لوگ ہیں اور ہوسکتا ہے کہ یہ خاص تعداد ہی مراد ہو یعنی ساری امت میں سترہزار بے حساب جنتی ہیں اس دوسرے احتمال کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے کہ فرمایا کہ ان سترہزار میں سے ہر شخص کے ساتھ سترستر ہزار ہوں گے۔ قرآن مجید سے: یَدْخُلُوۡنَ الْجَنَّۃَ یُرْزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۴۰﴾ (پ۲۴، المومن:۴۰،ترجمۂ کنزالایمان: جنت میں داخل کئے جائیں گے وہاں بے گنتی رزق پائیں گے۔) اس آیت اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قیامت میں سب کا حساب نہ ہوگا بعض لوگ حساب سے مستثنیٰ بھی ہوں گے۔‘‘ کچھ آگے جاکر فرمایا: ’’خیال رہے کہ یہاں حساب سے محشر کا حساب مراد ہے نہ کہ قبر کا حساب قبر کے حساب سے تو بہت لوگ مستثنیٰ ہیں۔ قبر کے حساب سے آٹھ قسم کے لوگ محفوظ رہیں گے حتی کہ جوجمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت بلکہ جو روزانہ موت کو یاد کرلیا کرے وہ بھی حساب سے محفو ظ ہے۔ قبر میں ایمان کا حساب ہے محشر میں اعمال کا حساب۔‘‘