حضرتِ سیِّدُنا عُبَیْد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا امام حافظ ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضور نبی ٔ پاک، صاحب ِ لَولاک، سیاحِ افلاکصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے (آزادکردہ) غلام حضرتِ سیِّدُنا عُبید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ ہی ابوعامر اشعری ہیں جو غزوۂ حنین میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ ابوعامر نامی ایک صحابی اور ہیں ان کا نام بھی عبید ہے لیکن وہ پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے (آزادکردہ) غلام نہیں ہیں۔
(1367)…حضرتِ سیِّدُنا عُبید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے کسی نے پوچھا: ’’کیا مصطفٰے جان رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرض نماز کے علاوہ بھی کوئی نماز پڑھنے کا ارشاد فرماتے تھے؟‘‘ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: ’’جی ہاں! حضور نبی ٔکریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مغر ب وعشا کے درمیان نوافل پڑھنے کا ارشادفرماتے تھے۔‘‘ (۱)
حضرتِ سیِّدُنا عُکَّاشَہ بن مِحْصَن اسدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عُکَّاشَہ بن محصن اسدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ کو طُلَیْحَہ نے اپنے زمانۂ اِرْتِداد میں بُزَاخَہ(۲) کی لڑائی میں شہید کیا۔
70ہزارخوش نصیب:
(1368)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ہم بارگاہِ رسالت میں حاضر تھے کہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المسند للامام احمدبن حنبل، حدیث عبیدمولی النبی، الحدیث:۲۳۷۱۳، ج۹، ص۱۶۵۔
2…بُزَاخَہ: قبیلہ بنی اسد یا ان کے ہمسایہ بنوطیی کے علاقہ نجد میں ایک کنواں ہے۔ حضور نبی ٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعدبنواسد اسلام سے منحرف ہوگئے تھے، ان کے لشکر کو جو طُلَـیْحَہ کے تحت مسلمانوں سے لڑنے نکلا تھا امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے امیر لشکر حضرت سیِّدُنا خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بئربُزَاخَہ پر شکست دی۔ حضرت سیِّدُنا عُکاشہ بن محصن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بُزَاخَہ کی لڑائی میں طُلَـیْحَہ کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ حضرت سیِّدُناطُلَـیْحَہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ بعد میں اسلام لے آئے تھے۔ (معجم البلدان، ج۱، ص۳۲۳،ملخصًا)