تَعَالٰی عَلَــیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے عرض کی: ’’یارسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! وہ کون سا عمل ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’(کثرت سے) اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرنا (۱)۔‘‘ (۲)
حقیقتِ ایمان کیسے حاصل ہو:
(1365)…حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی ٔ محتشم، رسولِ اَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پاسکتا جب تک اس بات کا یقین نہ رکھے کہ جو اسے ملا ہے وہ اس سے رُکنے والا نہ تھا اور جو نہیں ملاوہ ملنے والا نہ تھا۔‘‘ (۳)
(1366)…حضرتِ سیِّدُناابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌعَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشا د فرمایا: ’’جورات کے اندھیرے میں مسجد کی طرف جائے گا قیامت کے دن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسے ایک نور عطا فرمائے گا۔‘‘ (۴)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…مفسرشہیر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان نَعِیْمِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد3، صفحہ316 پر اس کے تحت فرماتے ہیں: اگر یہاں ذکراللّٰہ سے مراد زَبانی ذِکر ہے تو اس کی اَفضلیت کی وجہ یہ ہے کہ ذکراللّٰہ بلاواسطہ رب تعالیٰ تک پہنچاتا ہے اور دوسری عبادتیں بالواسطہ، اور ظاہر ہے کہ بلاواسطہ پہنچانے والا بالواسطہ سے افضل ہے، اگر ذِکر سے مراد قلبی ودِلی ذِکراللّٰہ ہے تو ظاہر ہے کہ یہ ذکر دِلی عبادت ہے اور دوسری عبادات بدنی عبادت اور دل بادشاہ ہے اعضاء اس کی رعایا، بادشاہ کا عمل بھی رعایا کے اعمال سے افضل ہے۔ اسی لئے رب تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ذکراللّٰہ کے بڑے درجے بیان فرمائے کہ فرمایا: فَاذْکُرُوۡنِیۡۤ اَذْکُرْکُمْ (پ۲،البقرہ:۱۵۲) تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔ حدیثِ قُدسی ہے اَنَاجَلِیْسٌ مَّنْ ذَکَرَنِی یعنی میں اپنے ذاکر (ذکرکرنے والے) کا ہم نشیں ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض آسان عمل مشکل عملوں سے دَرَجہ میں بڑھ جاتے ہیں دیکھو ذکراللّٰہ آسان ہے اور جہاد دُشوار مگر ثواب میں ذکراللّٰہ بڑھ گیا مگر یہ اس جہاد کا ذکرہے جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے خالی ہو لیکن اگر ہاتھ میں تلوار اور زبان پر ذِکریار ہو تو سُبْحَانَ اللّٰہ سب سے بہتر۔ شیخ نے فرمایا کہ بعض لازم عمل متعدی عمل سے بہتر ہوجاتے ہیں جیسا یہاں ہوا۔ صوفیا فرماتے ہیں کہ جہاد میں کافروں کو مارا جاتا ہے اور ذکراللّٰہ میںنفس و شیطان کو۔ اِسی لئے ذکراللّٰہ جہادِاکبر ہے کہ اس میں دِل کا تَزْکِیَہ ہے۔ پھر ذِکروں میں بعض ذِکر دوسرے ذِکروں سے افضل ہیں جیسے تلاوتِ قرآن شریف، درود شریف دوسرے اَذْکار سے بہتر ہیں۔
2…سنن الترمذی، کتاب الدعوات، الحدیث:۳۳۸۸، ج۵، ص۲۴۶، ’’اعطاء‘‘ بدلہ ’’انفاق‘‘۔
المسند للام احمدبن حنبل، باقی حدیث ابی الدردائ، الحدیث:۲۱۷۶۱، ج۸، ص۱۶۴۔
3…السنۃ لابن ابی عاصم، الحدیث:۲۵۳، ص۵۸۔
4…الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ والجماعۃ، الحدیث:۲۰۴۴، ج۳، ص۲۴۶۔