حضرتِ سیِّدُنا عُوَیْم بن سَاعِدَہ اَنصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عُوَیم بن ساعِدہ اَنصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے ان حلیفوں میں تھے جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا تعلق قبیلہ بنوعمرو بن عوف ہی سے ہے۔
صحابۂ کرام عَلَــیْہِمُ الرِّضْوَان کوبرابھلاکہنے کااَنجام:
(1363)…حضرتِ سیِّدُنا عُویم بن ساعِدہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی ٔ کریم، رَء ُ وفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے میرا انتخاب فرمایا اور میرے جانشین منتخب فرمائے پھر ان میں سے کسی کو میرا داماد، کسی کو سُسَر، بعض کو انصار (یعنی مددگار) تو بعض کو وزیر ہونے کا شرف بخشا۔ پس جس نے میرے صحابہ کو برا بھلا کہا اس پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، قیامت کے دن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نہ تو اس کے فرض قبول فرمائے گا، نہ نفل۔‘‘ (۱)
حضرتِ سیِّدُنا امام حافظ ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ ہم نے ان کا تذکرہ کتاب کی ابتدا میں بلند رُتبہ پانے والے صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَــیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے ضمن میں کردیا ہے۔
سونا چاندی خیرات کرنے سے بھی بہتر:
(1364)…حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں بہترین عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک بہت ستھرا، تمہاری بلندیٔ درجات کا سبب، تمہارے لئے سونا چاندی خیرات کرنے سے بھی بہتر ہو اور تمہارے لئے اس سے بھی بہتر ہو کہ تم دشمن سے جہاد کرو تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہیں شہید کریں؟‘‘ صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…السنۃ لابن ابی عاصم، باب فی ذکرالرافضۃ، الحدیث:۱۰۳۴، ص۲۳۸۔