غربا کے لئے خوشخبری:
(1361)…حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن عوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اسلام غریبی (۱) سے شروع ہوا اور غریبی کی طرف ہی لوٹ آئے گا، پس ان غربا کو خوشخبری ہو جو (میرے بعد) میری بگڑی ہوئی سنت کی اصلاح کریں گے۔‘‘ (۲)
حضرتِ سیِّدُنا عَمْرو بن تَغْلِب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن تَغْلِب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا شمار بھی اہلِ صفہ میں کیا جاتا ہے۔ بعد میں آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بصرہ میں رہائش اختیار فرمالی تھی۔
سرخ اونٹوں سے پیاری بات:
(1362)…حضرتِ سیِّدُنا عمرو بن تَغْلِب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیںکہ حضور نبی ٔ پاک، صاحب ِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک ایسی بات ارشاد فرمائی جو مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پیاری ہے۔ ایک دن آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اہلِ صفہ کے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: ’’میں کچھ لوگوں کو ان کی بے صبری اور حرص کے خوف سے عطا فرماتا ہوں اور کچھ سے مال کو روک کر انہیں اس (دنیا سے کنارہ کشی) کے حوالے کردیتا ہوں جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے دلوں میں پیدا فرمائی ہے۔ عمرو بن تَغْلِب بھی ان میں سے ایک ہیں۔‘‘ (۳)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…مفسرشہیر،حکیم الامت مفتی احمد یار خاننَعِیْمِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد1، صفحہ160 پر فرماتے ہیں: غربت کے لفظی معنی ہیں تنہائی اور بیکسی، اسی لئے مسافر اور تنگ دست کو غریب کہا جاتا ہے کہ مسافر سفر میں اکیلا ہوتا ہے اور تنگ دست، بیکس۔ یعنی اسلام کو پہلے تھوڑے لوگوں نے قبول کیا اور آخر میں بھی تھوڑے ہی لوگوں میں رہ جائے گا یہ دونوں جماعتیں بڑی مبارک ہیں اَ لْحَمْدُلِلّٰہ تھوڑے مسلمان بہتوں پر غالب آتے رہے اور آتے رہیں گے، تھوڑا سونا بہت سے لوہے پر اور تھوڑا مشک بہت سی مٹی پر غالب ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ غریب مسکین لوگ اسلام پر قائم رہتے ہیں اکثر مالدار بھٹک جاتے ہیں۔
2…سنن الترمذی، کتاب الایمان، باب ماجاء ان الاسلام بدأ غریبا…الخ، الحدیث:۲۶۳۹، ج۴، ص۲۸۶۔
3…صحیح البخاری، کتاب الجمعۃ، باب من قال فی الخطبۃ بعدالثناء، الحدیث:۹۲۳، ج۱، ص۳۱۸، بتغیرقلیل۔